(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) یائر گولن، جو کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج کے سابق ڈپٹی چیف اور حالیہ "ڈیموکریٹس” پارٹی کے سربراہ ہیں، نے صیہونی ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو پر شدید تنقید کرتے ہوئےکہا ہے کہ نیتن یاہو چاہتے ہیں کہ داخلی سلامتی کا ادارہ "شاباک” ان کی حفاظت کرے، نہ کہ غیر قانونی صیہونی ریاست کی۔
اہم سیاسی رہنما کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب غیر قانونی صیہونی ریاست اندرونی خلفشار، فوجی بغاوت، اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔
یائر گولن کے اس بیان میں واضح کیا ہے کہ نیتن یاہو کی پالیسیوں کا مقصد ریاستی مفاد نہیں بلکہ اپنی ذات اور خاندان کو قانونی گرفت سے بچانا ہے۔ ان کے فیصلوں نے نہ صرف غزہ میں انسانیت سوز ظلم و ستم کو طول دیا ہے بلکہ قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے بھی کوئی مثبت نتیجہ نہیں دیا۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے جاری اس وحشیانہ بمباری اور قتل عام کے باوجود اسرائیلی فوج حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کو رہا کروانے میں ناکام رہی ہے۔
عبری اخبار یدیعوت آحرونوت کی تازہ رپورٹ کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست کی فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ان ریزرو فوجیوں سے مذاکرات کرے گی جنہوں نے جنگ کے خاتمے کی درخواستوں پر دستخط کیے ہیں۔ فوجی قیادت اس بغاوت کو دبانے کے بجائے اسے سنبھالنے اور بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، کیونکہ غزہ کی پٹی میں شدید جنگی دباؤ کے باعث افسران اور اہلکار پہلے ہی شدید ذہنی اور عملی تناؤ کا شکار ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ مخالف احتجاجی پیغامات کا ایک "سونامی” جاری ہے، اور فوج اس بات کو تسلیم کر چکی ہے کہ اس کے اندر اختلافات حقیقی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ قیادت کو خدشہ ہے کہ یہ احتجاج فوج کی حدود سے نکل کر سیاسی میدان میں بھی شدت اختیار کر سکتا ہے۔
فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنے اور نقصانات کو محدود رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس وقت غیر قانونی صیہونی ریاست کے اندر ایک غیر اعلانیہ خانہ جنگی کی سی کیفیت جنم لے رہی ہے، جہاں فوج، سیاستدان، اور عوامی حلقے ایک دوسرے سے متصادم ہوتے جا رہے ہیں۔
ایسے میں نیتن یاہو کے سخت گیر اور ذاتی مفاد پر مبنی فیصلے نہ صرف ان کی حکومت کے لیے خطرہ بن چکے ہیں بلکہ یہ پورے صیہونی نظام کی بقا کے لیے بھی چیلنج بنتے جا رہے ہیں۔ غزہ میں انسانیت سوز جرائم اور فوج کے اندر بغاوت کی کیفیت مل کر اس غیر قانونی ریاست کو اندر سے کھوکھلا کر رہے ہیں، اور خانہ جنگی کے خدشات دن بہ دن بڑھتے جا رہے ہیں۔