(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مصری حکام کا کنہا ہے کہ سرحدی سیکیورٹی کو فروغ دینے اور شدت پسندوں کو غزہ کی پٹی سے جزیرہ نما سینا میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے دیوار کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مصر ی حکومت نے گزشتہ 14سالوں سے قابض ریاست اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی محاصرے کا شکار مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ کو مکمل طورپر تنہا کرنے کیلئے اس کی سرحد پرکنکریٹ کی دیوار کی تعمیر شروع کردی ہے جس کا مقصد غزہ کے علاقے کو مکمل طورپر دنیا سے کاٹنے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کو قابض ریاست کے سامنے جھکنے پر مجبور کرنا ہے ۔
مصری انٹلی جنس کے افسر اور قاہرہ میں فلسطینی معاملات کےسربراہ میجر جنرل احمد عبدل خلیق نے رواں ماہ 10 فروری کو مصر کے سیکیورٹی وفد کے ہمراہ غزہ کا دورہ کیا تھا جہاں انھوں نے سرحد کے ساتھ ایک فیلڈ ٹرپ کرتے ہوئے اس دیوار کے حوالے سے آگاہی دی تھی ۔
مقامی فلسطینیوں نے بتایا کہ مصری فوج کی نگرانی میں سول ملازمین اور بھارتی میشنری کے ذریعے کنکریٹ کی دیوار کی تعمیر شروع کردی ہے۔یہ دیوار کرم ابو سالم کے علاقے سے جنوبی غزہ میں سمندر تک تعمیر کی جائے گی، اس طرح اس دیوار کی کل لمبائی 14 کلو میٹر ہوگی۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ 50 سنٹی میٹر چوڑی اور 6 میٹر اونچی ہوگی۔ یہ دیوار دیوار فاصل سے 20 میٹر کے فاصلے پرتعمیر کی جائے گی۔گذشتہ ہفتے مصری سیکیورٹی وفد نے غزہ کی پٹی کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے میں تین انجینیر بھی شامل تھے جنہوں نے اس علاقے کا بھی دورہ کیا۔خیال رہے کہ مصر اور فلسطین کے درمیان سرحد 214 کلو میٹر سرحد مشترک ہے جس میں 14 کلو میٹر غزہ کی پٹی کی سرحد پر ہے جب کہ کرم ابو سالم کے بعد 200 کلو میٹر علاقے پر اسرائیلی فوج کا کنٹرول ہے۔