رباط۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
مراکش کے شمالی شہر طنجہ میں عوامی یکجہتی کی ایک پُرجوش اور باوقار احتجاجی سرگرمی منعقد ہوئی جس میں شہریوں نے فلسطینی اور سوڈانی عوام کے ساتھ اپنی غیرمتزلزل حمایت کا اظہار کیا اور غزہ پر قابض اسرائیل کے جاری محاصرے کی کھل کر مذمت کی۔
یہ احتجاجی سرگرمی متعدد شہری انجمنوں کی اپیل پر منعقد ہوئی جن میں غیرسرکاری ادارہ “منظّمہ التجدید الطلابی” بھی شامل تھا۔ سرگرمی کا عنوان تھا
“غزہ سے فاشر تک ایک ہی زخم.. عالمی خاموشی اور جابرانہ جارحیت”
شرکاء نے فلسطینی مزاحمت کو سلام پیش کرتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت، ان کی آزادی کے لیے نعرے لگائے۔
واضح رہے کہ سنہ2023 ءکے 8 اکتوبر کو قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کے خلاف شروع کی گئی وحشیانہ جنگِ نسل کشی میں 69 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے اور 1 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے۔ اس سفاکیت نے غزہ کی 90 فیصد بنیادی ڈھانچے کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔
10 اکتوبر کو فائر بندی کا اعلان نافذ ہونے کے باوجود قابض اسرائیل نے اسے درجنوں بار روند ڈالا جس کے نتیجے میں شہداء اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا۔
شرکاء نے سوڈان کے مغربی شہر فاشر کے نہتے شہریوں کے ساتھ بھی گہرا یکجہتی اظہار کیا اور “قوات الدعم السریع” کے وحشیانہ حملے اور شہریوں کے قتل عام کی سخت مذمت کی۔ اپریل سنہ2023 سے جاری سوڈانی فوج اور “قوات الدعم السریع” کے درمیان تصادم نے انسانی بحران کو سنگین تر بنا دیا ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد مارے جا چکے ہیں اور قریب 1 کروڑ 30 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔