(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی حکام کی جانب سے فلسطینی شہری میونسپل کونسلرز کے لیے ووٹ ڈال سکتے ہیں مگر قومی سطح پر الیکشنز میں ووٹ نہیں ڈال سکتے، اس کے لیے انہیں اسرائیل کی شہریت لینا ہوگی۔
فلسطینی خبر رساں ادارے کے مطابق قابض ریاست میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سےآنے والے دنوں میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے فیصلے کے بعد اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس کے رہائشی فلسطینیوں پر الیکشنز میں ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کر دی ہے جس کے بعد 3 لاکھ فلسطینی حق رائے دہی سے محروم رہیں گے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اس علاقے کے ان رہائشیوں کو اسرائیلی حکومت نے شہریت نہیں دی ہے جس کے باعث وہ افراد الیکشن میں ووٹ کے ذریعے رائے دہی کا حق نہیں رکھتے۔
اسرائیل ان 3 لاکھ فلسطینیوں کو محض باشندے مانتا ہے ان فلسطینیوں کو سماجی حقوق، صحت عامہ تک رسائی اور رہائشی کارڈز ملتے ہیں لیکن وہ پاسپورٹس سے محروم ہیں۔
اس ضمن میں بیت ال مقدس کے وہ فلسطینی شہری میونسپل کونسلرز کے لیے ووٹ ڈال سکتے ہیں مگر قومی سطح پر الیکشنز میں ووٹ نہیں ڈال سکتے، اس کے لیے انہیں اسرائیل کی شہریت لینا ہوگی تاہم ایسا کرنے کی صورت میں وہ فلسطین میں منعقدہ انتخابات میں حصہ لینے سے محروم ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین میں15 سال بعد فلسطینی اتھارٹی نے غزہ سمیت بیت المقدس میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ کیاہے اس ضمن میں فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے نے 20 جنوری2021 کو باقاعدہ طور پر انتخابات کے لیے فرمان بھی جاری کیا گیا تھا اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سےصہیونی حکام سے مقبوضہ بیت المقدس میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کی اجازت دینے کامطالبہ کیا گیا تھا۔