(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی ریاست کی 14 سالوں سے جاری غیر قانونی ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ کی معاشی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے ، نجینیر، لیبر، تعمیراتی شعبے کے ماہرین، آئی ٹی کے ماہرین اور دیگر شہریوں سمیت 20 لاکھ فلسطینی بے روزگار ہوچکے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی محاصرے کے خلاف کام کرنے والی فلسطینی عوامی کمیٹی کے سربراہ جمال الخضری کی جانب سے جاری بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گذشتہ 14 سال سے قابض صیہونی ریاست کی غزہ پر مسلط کی گئی معاشی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کی معاشی صورت حال تشویشناک حد تک خراب ہوچکی ہے ، پانچ ہزار کارخانے مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں اور لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کا علاقہ معاشی پابندیوں کی وجہ سے معاشی المیے کا سامنا کررہا ہے، ان پابندیوں نے غزہ میں شہریوں کی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں،اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ میں غربت کی شرح 85 فی صد تک پہنچ چکی ہے جب کہ بے روزگاری کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔