(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ نے جمعے کے روز محصور غزہ کی پٹی پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے فضائی حملوں کے تباہ کن نتائج پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان دہشتگردانی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی بڑی تعداد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا:”18 مارچ سے 9 اپریل 2025 کے درمیان تقریباً 224 فضائی حملوں نے رہائشی عمارتوں اور بے گھر فلسطینیوں کے خیموں کو نشانہ بنایا۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ "تقریباً 36 حملوں کی تصدیق کر رہا ہے جن کے بارے میں دستیاب معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں مارے جانے والے تمام افراد خواتین اور بچے تھے۔”
18 مارچ کو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر نسل کشی کی جنگ دوبارہ شروع کر دی، جس معاہدے کے تحت مرحلہ وار جنگ کے مکمل خاتمے کی جانب پیش رفت ہونا تھی۔ اسرائیلی حملوں میں چند گھنٹوں کے دوران تقریباً 500 فلسطینی شہید ہوئے، اور تب سے اب تک روزانہ کی بنیاد پر بمباری جاری ہے، جن کا نشانہ خیمے اور رہائشی مکانات بن رہے ہیں۔
غزہ کے علاقے جبالیا میں 30 جنوری 2025 کو اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کی تصاویر میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھی جا سکتی ہیں (حمزہ قریقیع / اناضول)۔
دوسری جانب، غزہ کی وزارتِ صحت نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ 18 مارچ کے بعد سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی بمباری میں 1,522 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جس سے اس نسل کشی کی جنگ میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 50,886 اور زخمیوں کی تعداد 115,875 تک پہنچ چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین "اونروا” نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ 18 مارچ سے اسرائیلی فوج کی طرف سے دوبارہ شروع کی گئی تباہ کن جنگ کے بعد سے غزہ میں تقریباً 400,000 افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اونروا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر لکھا:
"اندازہ ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد تقریباً چار لاکھ افراد نے غزہ کے اندر نقل مکانی کی ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو "جنگ کے آغاز سے اب تک کی طویل ترین امدادی اور تجارتی اشیاء کی بندش” کا سامنا ہے۔
2 مارچ سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے تمام گزرگاہیں بند کر کے غزہ میں خوراک، پانی اور دیگر بنیادی امدادی اشیاء کی فراہمی روک دی ہے، جس کے نتیجے میں انسانی بحران اور قحط کی صورتِ حال شدید تر ہو گئی ہے۔ اونروا نے فوری جنگ بندی، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، اور انسانی و تجارتی سامان کی بغیر رکاوٹ رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر (OCHA) نے بھی کہا ہے کہ غزہ میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی کارروائیاں، جن میں رہائشی علاقوں پر فضائی حملے شامل ہیں اور جن میں بڑی تعداد میں عام شہری مارے جا رہے ہیں، "وحشیانہ جرائم کی علامات رکھتی ہیں۔”
اس دفتر کے ترجمان ینس لائریکے نے جنیوا سے بیان دیتے ہوئے کہا:
"ہم انسانی زندگی اور وقار کے ساتھ کھلی بے حسی دیکھ رہے ہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ بربریت پر مبنی جرائم کی نشان دہی کرتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:”ہم روزانہ بچوں، امدادی کارکنوں کی شہادت، اور لوگوں کی جبری نقل مکانی دیکھ رہے ہیں، ایسے حالات میں کہ ان کے پاس زندہ رہنے کا کوئی ذریعہ نہیں بچا۔”
ان کا کہنا تھا کہ "خوراک اور ادویات کا ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے کیونکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ میں امداد کی رسائی بند کر دی ہے۔”
19 مارچ 2025 کو غزہ میں اسرائیلی حملے سے تباہ شدہ ایک گھر کے ملبے کے ارد گرد جمع فلسطینیوں کی تصویری جھلک بھی منظرِ عام پر آئی ہے۔