(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ نے انکشاف کیا ہے کہ غزپر اسرائیلی بمباری سے صیہونی فوج کےبنائے گئے جنگی قیدی بھی زخمی ہوئے تھے۔
عرب اخبار "الشرق” کی رپورٹ کے مطابق اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2019 کے اختتام پر قابض صیہونی ریاست کی جانب سے غزہ میں رہائشی عمارات پر کی جانے والی بمباری کے نتیجےمیں 2014 میں بنائے گئے صیہونی فوج کے جنگی قیدی بھی زخمی ہوئے تھے ۔
بیان میں انکا کہنا تھا کہ ہم اپنے بہادر قیدیوں سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم ان کی رہائی کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔”انھوں نے قابض ریاست کے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اسرائیلیوں کو دھوکہ دے رہے ہیں ، نے روس کی جیل میں منشیات کیس میں قید ایک صہیونی کی رہائی کےلیے تو کوششیںکیں مگر غزہ میں سنہ 2014ء سے جنگی قیدی بنائے گئے فوجیوںکی واپسی کے لیے فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے مطالبات کو نظرانداز کر کے یرغمالیوں کے اہل خانہ کو دھوکہ دیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں اسرائیلی جنگی قیدیوں کی رہائی رہائی کے حوالے مصر ،ترکی ،قطر ،سوئڈن اور جرمنی جیسے ممالک نے ثالثی کی کوشش کی جس کو صیہونی ریاست نے سنجیدگی سے نہیں لیا اور یوں یہ کوششیں بے نتیجہ ختم ہوگئیں ۔
خیال رہے کہ القسام بریگیڈ نے دو سال قبل غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تصاویر جاری کی تھیں۔ جنگی قیدی بنائے جانے والوں میں شاؤل ارون، ھدار گولڈن، ابراہیم میگیسٹو اور ھاشم السید شامل ہیں جنھیں 2014 کے موسم گرما میں شروع ہونے والی جنگ کے دوران حراست میں لیا گیا تھا تاہم ان کی مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی اور کہا تھا کہ ان کے بارے میں مفت میں مزید تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔
اسرائیلی حکام کاخیال ہے کہ شاؤل اور گولڈن حماس کی قید میں ہلاک ہوگیا ہےجبکہ ایتھوپیائی نسل کے اسرائیلی اوسرا مینگیستو اور عرب نسل کے ہاشم بدوی السید حماس کی حراست میں ہیں ۔