(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) غرب اردن کے سیکٹر ‘بی’ میں فلسطینیوں کو کسی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہ دی جائے ، یہودی کالونیوں کے قریب فلسطینیوں کی تعمیرات سے یہودی کالونیوں کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 7 کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیرد فاع نفتالی بینیٹ نے اوسلو معاہدے کے تحت غرب اردن کے سیکٹر’B’ میں فلسطینیوں کو تعمیرات کے حاصل حق کو غضب کرتے ہوئے مشیر قانون کو کو ہدایت کی ہے کہ "سیکڑسی ” میں فلسطینیوں کی ہر طرح کی تعمیرات پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے اور اس کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے ۔
انکا کہنا ہے کہ غرب اردن کے سیکٹر ‘بی’ میں فلسطینیوں کو کسی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہ دیں کیونکہ یہودی کالونیوں کے قریب تعمیرات کی اجازت دینے سے یہودی کالونیوں کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں ‘عیلی’ اور ‘شیلو’ یہودی کالونیوں کے قریب تعمیر کی گئی فلسطینی عمارتوں میں توسیع سے روک دیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ علاقہ اوسلو سمجھوتے کے تحت انتظامی طورپر فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول میں ہے۔ٹی وی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران غرب اردن کے سیکٹر بی میں فلسطینیوں کی طرف سے دھڑا دھڑ تعمیرات سامنے آئی ہیں اور یہ تعمیرات اس سیکٹر میں موجود یہودی کالونیوں کے لیے خطرہ ہیں۔خیال رہے کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان سنہ 1994ء میں طے پائے معاہدے کے تحت غرب اردن کو تین سیکٹر’A، B اور C میں تقسیم کیا گیا تھا۔ سیکٹر اے غرب اردن کے 18 فی صد رقبے پرمشتمل ہے اور اس کا انتظامی کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کو دیا گیا تھا۔ سیکٹر B میں 21 فی صد اور اور سیکٹر ‘C’ میں 61 فی صد رقبہ شامل کیا گیا ہے۔