(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابص صیہونی ریاست کی جانب سے جاری طویل غیر قانونی محاصرے کے باعث غزہ کے مریضوں کو ادوات کی شدید کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کی زندگیوں کوشدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
وزارت صحت کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں غزہ میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہیں کئے گئے تو غزہ کے ہزاروں تھیلیسیمیاکے مریض موت کے منہ میں چلے جائیں گے ۔
فلسطینی میڈیکل ریلیف سوسائٹی کے مطابق غزہ میں بچوں اور خواتین سمیت سیکڑوں افراد تھیلیسیمیا کا شکار ہیں مگر ان کی زندگی بچانے والی بنیادی ادویات اسرائیل کے طویل اور غیر قانونی محاصرے اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مسلط کردہ ناروا پابندیوں کی وجہ سے غزہ میں نہیں پہنچ رہی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تھیلیسیمیا کے مریضوں کا جگر خود خون نہیں بناتا جس کے باعث ان مریضوں کی زندگی عطیہ کیئے گئے خون کے سہارے چلتی ہے ، ہر مرتبہ عطیہ کئے گئے خون کے استعمال سے مریضوں کے جسم میں آئرن کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے جس کے باعث یہ آئرن دیگر اعضاء پر خطرناک حد تک اثرانداز کرتا ہے ، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کی زندگیاں بچانے اور جسم میں اضافی آئرن کو دور کرنے والی 90 فی صد ادویات ختم ہو چکی ہیں جس کے باعث ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔
واضح رہے کہ غزہ میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد 3ہزار سے زائد ہے جن میں 86 بچے اور 223 بڑی عمر کے افراد شامل ہیں۔ ان میں 170 مرد اور 139 خواتین شامل ہیں۔مریضوں کو غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔الشفا اسپتال میں 156 بالغ مریض زیر علاج ہیں ، 97 بالغ اور بچوں کا یورپی اسپتال میں علاج جاری ہے ، جبکہ 56 بچوں کو رینتسی چلڈرن اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔