(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بشریٰ الطویل 4 سال تک مختلف اوقات میں صیہونی زندانوں میں قید رہیں ، اس وقت صیہونی جیلوں میں 40 فلسطینی خواتین پابند سلاسل ہیں ان میں سے زیادہ تر بغیر کسی جرم کے انتظامی قید کی ظالمانہ پالیسی کے تحت قید ہیں۔
بشریٰ الطویل کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صیہونی فوج کی جانب سے انتظامی حراست کی غیر قانونی حراست کی پالیسی کے تحت گرفتار فلسطینی طالبہ بشری جمال الطویل کواسرائیلی فوجی عدالت’عوفر’ کی طرف سے چارماہ کی قابل توسیع قید کی سزا سنائی ہے۔
بشریٰ الطویل کے والد اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے مقامی رہنما الشیخ جمال الطویل کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو صیہونی فوج نے بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا ہے ، قابض فوج ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی بچیوں کو ٹارگٹ کررہی ہے جو انتہائی خطرناک معاملہ ہے ۔
واضح رہے کہ بشریٰ الطویل کو اسرائیلی فوج نے وسطی غرب اردن کے علاقے البیرہ کی ام الشرایط کالونی میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا ۔