(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ صیہونی ریاست خاص طورپر فلسطینی نوجوانوں کو بغیر کسی جرم کے طویل سزائیں دیتی ہے جس کا مقصد انھیں خوفزدہ کرکے آزادی فلسطین کی تحریکوں اور سرگرمیوں سے دور رکھنا ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنےو الے غیر سرکاری ادارے "المیزان” کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صیہونی فوجی عدالت "عوفر” نے مقبوضہ بیت المقدس کے رہائشی 18 سالہ فلسطینی نوجوان محمد غسان منصور کو انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت بغیر کسی جرم کے 6 ماہ قابل توسیع قید کی سزا سنائی ہے، محمد غسان منصور کی سزافی الحال 10ستمبر تک کیلئے ہے لیکن اس میں توسیع کے قوی امکانات ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صیہونی ریاست انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت فلسطینیوں کو بغیر کسی جرم کے قید کی سزا سناتی ہے، جن لوگوں کو اس پالیسی کے تحت نشانہ بنایا جاتا ہے ان میں خاص طورپر نوجوان، نابالغ بچے اور خواتین شامل ہیں جس کا مقصدانھیں خوفزدہ کرکے آزادی فلسطین کی تحریکوں اور سرگرمیوں سے دور رکھنا ہوتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہےکہ اس وقت صیہونی جیلوں میں انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت 200 سے زائد فلسطینی قید ہیں جن میں سے 30 کے قریب بچے اور 28خواتین شامل ہیں۔