(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ معاہدوں کا پاس نہیں رکھا اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو اسرائیل میں ضم کیا تو ہم بھی گزشتہ ہونے والے تمام معاہدوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ تمام مغربی کنارے اور غزہ پر ریاست کا اعلان کردیں گے۔
مقبوضہ فلسطین کے شہر رام اللہ میں غیر ملکی پریس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پریس کانفرنس میں فلسطین کے وزیر اعظم نے اپنے اسرائیلی ہم منصب بینجمن نیتن یاہو کے ایسے اقدام کو ’خطرہ‘ قرار دیا جو عالمی سطح پر اسرائیل اور فلسطین کے مابین دو ریاستی معاہدے سے متعلق تھا، فلسطینی محمد اشتیہ نے کہا کہ اگر اسرائیل نے زیر قبضہ علاقوں کو الحاق کرکے معاہدے کو توڑا تو ہم ریاست کا اعلان کرنے میں گزشتہ تمام معاہدوں کا احترام نہیں کریں گے۔
فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ اگر اسرائیل نے فلسطین کے زیر قبضہ علاقوں کو انضمام کرنے کا منصوبہ جاری رکھا تو تمام مغربی کنارے اور غزہ پر ریاست کا اعلان کریں گے اور عالمی سطح پر اس کو تسلیم کرانے کے لیے زور دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف سفارتی دباؤ بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدام کی سربراہی کر رہے ہیں اور کوشش ہے کہ عالمی طاقتیں اسرائیلی وزیر اعظم کی حکومت پر پابندیوں کی دھمکی دیں تاکہ ’اسرائیل قتل و غارت سے فرار نہ اختیار نہ کرسکے‘۔
انھوں نے اسرائیلی فیصلے کے نتیجے پر خطے پر پڑنے والے اثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم یہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل کو بھی حالات کی سنگینی کا احساس ہو‘، محمد اشتیہ نے کہا کہ ہم انتظار کر رہے ہیں اور اسرائیل کو مقبوضہ علاقے ضم کرنے سے روک رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل یکم جولائی کے بعد یہ علاقے ضم کر لیتا ہے تو ہم فلسطینی اتھارٹی کے عبوری دور سے گزر کر ریاست کا تصور لے کر ابھریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ فاؤنڈیشن کونسل ہوگی، آئین کا اعلان ہوگا اور فلسطین 1967 کی سرحدوں پر قائم ہوگا اور بیت المقدس اس کا دارالحکومت ہوگا۔
فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ ’اور ہم عالمی برادری سے اس سرزمین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کریں گے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ یورپی حکومتیں فلسطین کو تسلیم کرنے پر غور کریں گی۔فلسطین کے وزیر اعظم نے واضح کیا کہ مجھے لگتا ہے کہ برطانوی حکومت اور تمام یورپی حکومتیں واقعی اس کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہی ہیں۔
۔واضح رہے کہ بینجمن نیتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کے آزاد فلسطین کے علاقوں تک توسیع کے انضمام کے منصوبے پر یکم جولائی سے کابینہ میں بحث شروع ہوگی۔