(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عالمی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے واحد حل احتیاط اور سماجی فاصلہ ہے اس کے باوجود جہاں دنیا بھر کے لوگوں کو اس وبائی امراض کی وجہ سے گھروں میں رہنے کے بارے میں بتایا گیا تھا وہیں صہیونی ریاست میں سال 2020 میں ہزاروں فلسطینیوں کوبے گھر کر کے گھر کی سہولت سے ہی محروم کر دیا گیا ہے۔
اب تک کے اعدادوشمار کی رپورٹ کے مطابق 1967میں بیت المقدس پر قبضے کے بعد سے اسرائیل نے فلسطینی باشندوں کو وہاں سے بے دخل کرنے کی پالیسی کے تحت شہرمیں 900 1فلسطینی مکانات مسمار کردیئے ہیں جبکہ فلسطینی قصبہ العراقیب جسے صہیونی بلدیہ نے 113 ویں مرتبہ مسمار کیا ہےاوراس قصبے کی مسماری کا سلسلہ جولائی 2010ء کے بعد سے جاری ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی بلدیہ فلسطینیوں کی املاک کو غیر قانونی قرار دیکر مسمار کردیتے ہیں اور اسی دوران قابض صہیونی حکام بیت المقدس میں مقیم فلسطینیوں کے لئے عمارت کے اجازت نامے جاری کرنے سے بھی انکاری ہے جس کے بعد فلسطینیوں کو سر چھپانے کا کوئی آسرا نہیں رہ جاتا ،دوسری جانب اسرائیلی آبادکاروں کو تعمیراتی سرگرمیوں کی اجازت دےدی جاتی ہے ۔
صہیونی بلدیہ کی جانب سےفلسطینی باشندوں کو بلڈوزر لانے کے خرچے سے بچنے کا یہ آپشن دیا جاتا ہے کہ وہ خود اپنا گھر منہدم کردیں تاکہ ہزاروں شیکل جرمانے کی ادائیگی سے بچ سکیں۔
صہیونی فوج، پولیس اور اسپیشل فورسز کے سیکڑوں اہلکار بھاری میشنری اور بلڈوزروں کی مدد سے شہریوں کے مکانات کی مسماری شروع کردیتے ہیں ا ور سیکڑوں فلسطینی سخت موسم اور وبائی مرض کورونا کا سامنا کرتے ہوئےکھلے آسمان کے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
صہیونی فوجی اور پولیس اہلکار گن پوائنٹ پرخواتین اور بچوں کا لحاظ کیے بغیر انہیں گھروں سے نکال کر ان میں موجود سامان سمیت ان کے آشیانوں کوملبے کا ڈھیر بنا دیتے ہیں جس کا کسی قانونی ادارے میں شنوائی نہیں ہوتی۔