(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) ترکی کے شہر استنبول سے فلسطین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ ویبنار سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کے بھتیجے اور کشمیری صحافی افتخار گیلانی کا کہنا تھا کہ مشرقی وسطیٰ سمیت دنیا میں تشدد اور بد امنی کی سب سے بڑی وجہ مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر ہے۔
انھوں نے مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک بدترین ظلم کا شکار ہیں لیکن اسرائیل فلسطین میں جغرافیائی تبدیلی لانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ اس خطے میں 400 ملین سے زائد عرب ہیں لیکن اس کے مقابلے میں کشمیر کی صورتحال تشویشناک ہے کیونکہ 5 اگست کو بھارت نے اردو کا سرکاری زبان کا درجہ ختم کردیا ، بھارت نے کشمیری زبان کا اسکرپٹ بھی تبدیل کردیا انھوں نے ہمارے 800 سال کے قدیم تہذیب اور تمدن سے ہمارا رشتہ ختم کرنے کیلئے ہر طرح کے انتقامی حربے استمعال کیے جارہے ہیں تاہم ہم اب بھی متحدہ ہیں اور مزاحمت تحریکوں کو جاری رکھیں گے ۔
انھوں نے صیہونی ریاست کی جانب سے غرب اردن پر اسرائیلی قبضے کے حوالے سے کہا ہے کہ غرب اردن پر صہیونی عملداری اور ڈیل آف دی سنچری اسرائیل کی تباہی کا باعث بنے گا ، اپنے اس بیان کی وضاحت دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ دونوں منصوبے اسرائیل سمیت دنیا بھی میں یہودیوں میں اختلاف کا باعث بنیں گے اور فلسطینیوں کو متحد کریں گے ۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے غرب اردن پر اسرائیلی عملداری کے اعلان کی سے اسرائیلی وزیرجنگ اور سابق اسرائیلی آرمی چیف بینی گینٹز اور اسرائیلی وزیر خارجہ گابی اشکنازی کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اوراس اعلان کے جواب میں حماس اور تحریک فتح کے درمیان اتحاد قائم ہوا ہے ۔