روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ کے بارے میں منظور کی گئی اس قرارداد پر گہرا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے جسے 13 ممالک نے منظور کیا جبکہ دونوں ممالک نے ووٹنگ میں حصہ لینے سے گریز کیا۔
یہ ردّعمل دونوں ممالک کے نمائندوں نے اپنے خطابات میں اس وقت دیا جب پیر کی شب نیویارک امریکہ میں ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں متعدد مندوبین نے اپنے بیانات پیش کیے۔
روس کے مندوب نے ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اس فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ماسکو نے اصرار کیا تھا کہ سلامتی کونسل کو غزہ میں جنگ بندی کی نگرانی کا فعال کردار دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ دو ریاستوں کے حل کے اس فارمولے سے مطابقت نہیں رکھتا جسے نیویارک اعلامیے میں منظور کیا گیا تھا اور اس فیصلے میں غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرنے کے لیے کوئی واضح ٹائم لائن بھی شامل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نہ تو مجوزہ ’’مجلسِ امن‘‘ کے بارے میں کوئی یقین موجود ہے اور نہ ہی مجوزہ ’’بین الاقوامی استحکام فورس‘‘ کے بارے میں۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ فیصلہ غزہ کو غرب اردن سے مستقل طور پر الگ کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
چینی مندوب نے اپنی باری پر کہا کہ امریکہ کے پیش کردہ غزہ سے متعلق مسودۂ قرارداد میں شدید ابہام پایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ امریکی مسودہ ہمارے لیے حد درجہ تشویش کا باعث ہے۔ اس میں غزہ کی جنگ کے بعد کے انتظامی معاملات کا ذکر تو ہے لیکن اس میں فلسطین اصل فریق عملاً نظر ہی نہیں آتا۔
چینی مندوب نے زور دیا کہ اس فیصلے میں فلسطینی عوام کی خودمختاری اور ملکیت کا واضح اظہار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ دو ریاستوں کے حل کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی واضح اور غیر مبہم وابستگی کی تصدیق کرنے میں بھی ناکام ہے۔