روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ( لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اسرائیلی بمباری میں سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کری ، حزب اللہ کا صیہونی ریاست کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان ۔
حسن نصر اللہ کو صیہونی فوج نے جمعہ کے روز لبنا ن کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر میں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اہم اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچے تھے۔ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر 80ٹن وزنی 15 میزائل گرائے جس نے چھ رہائشی عمارات کو بھی ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔حملے میں حزب اللہ کے سربراہ کی بیٹی زینب نصراللہ سمیت 3 انتہائی اہم رہنما شہید ہوئے ۔
اہم رہنماؤں میں حزب اللّٰہ کے میزائل یونٹ کے سربراہ محمد علی اسماعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسماعیل شامل ہیں ۔
حسن نصر اللہ 31 اگست 1960 کو بیروت کے مضافاتی علاقے، برج حمود میں پیدا ہوئے ، نصراللہ نے 1978 تک عراق کے شہر نجف کے ایک مدرسے میں تین سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی۔
1978 میں عراق سے واپس آکر محض 15 سالہ کی عمر میں وہ لبنانی سیاست میں بھر پور طریقے سے شامل ہو کر خانہ جنگی کا شکار لبنان کی تحریک "امل” شامل ہوئے۔
حسن نصر اللہ 22 سال کی عمر میں مزاحمتی تحریک حزب اللہ کا حصہ بنے اور 1992 میں اسرائیل کے ہاتھوں عباس موسوی کے قتل کے بعد حسن نصر اللہ 35 سال کی عمر میں حزب اللہ کے نئے سربراہ مقرر ہوئے اور 32 سال تک اس اس عہدے پر فائز رہے ۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے مقبوضہ فلسطین کےمحصور شہر غزہ میں فلسطینیوں نسل کشی کی اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف مزاحمتی تحریک حماس کی حمایت میں اسرائیل کے مشرقی علاقوں پر راکٹوں کی بمباری کا سلسلہ شروع کیا جس کے باعث گذشتہ 15 دنوں سے صیہونی ریاست اور لبنا ن کےدرمیان باقاعدہ جنگ شروع ہوئی ، اسرائیلی فوج نے گذشتہ جمعہ کی شام حزب اللہ کے سربراہ کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کیلئے حزب اللہ کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں آئے تھے۔