غرب اردن ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
قابض اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ جنین کیمپ میں 12 گھروں کو مکمل طور پر اور 11 گھروں کو جزوی طور پر منہدم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ یہ اعلان اس فوجی یلغار کے دوران سامنے آیا ہے جو گذشتہ 312 دنوں سے مسلسل جاری ہے جس کے دوران قابض اسرائیل اب تک 700 سے زیادہ گھروں کو مکمل طور پر اُجاڑ چکا ہے۔
یہ فیصلہ جنین اور اس کے نواحی علاقوں میں قابض اسرائیل کی تباہی کی اس منظم پالیسی کے مزید بڑھنے کی نشانی ہے۔ اس پالیسی کا بنیادی مقصد وہاں کے باسیوں پر مزید دباؤ ڈالنا اور انہیں اپنے ہی گھروں سے بے دخل کرنا ہے تاکہ شہر کی آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کیا جا سکے اور فلسطینی وجود کو کچلا جا سکے۔
جنین پر اس یلغار کے آغاز سے اب تک شہر، اس کے کیمپ اور اطراف کے دیہاتوں میں 66 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں وہ چار شہری بھی شامل ہیں جو فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت ملیشیا کی فائرنگ اور حملوں کے نتیجے میں شہید ہوئے۔
قابض اسرائیل نے بار بار کے فوجی دھاووں اور توڑ پھوڑ کے بعد جنین کیمپ کے تمام رہائشیوں کو زبردستی بے دخل کر دیا جس کے بعد وہاں ایک سخت محاصرہ نافذ کر دیا گیا۔
اس جبر اور جبری ہجرت کے باوجود فلسطینی اتھارٹی اور اس کی متعلقہ اداروں نے مہاجر بننے والے شہریوں کو بنیادی سہولیات تک فراہم کرنے سے انکار کیا۔ جن خاندانوں کے گھر مسمار کر دیے گئے انہیں کرایہ تک فراہم نہیں کیا گیا۔ متاثرین نے سرکاری اداروں کی اس بے حسی کو اپنی اذیت میں اضافے کے مترادف قرار دیا۔
اسی ناانصافی کے خلاف شہریوں نے کئی احتجاجی مظاہرے کیے تاکہ وہ اتھارٹی کی غفلت پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکیں۔ تاہم اس احتجاج کو بھی دبانے کی کوشش کی گئی اور فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ اس رویے کی وسیع پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے کیونکہ ایک ایسے وقت میں جب عوام قابض اسرائیل کی جارحیت سے تباہ حال ہیں ان کے ساتھ ریاستی جبر اور گرفتاریوں کا سلوک مزید ظلم کے مترادف ہے۔