(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی وزیرخارجہ کی تجویز پر مقبوضہ بیت المقدس میں ترکی کی سماجی اور ترقیاتی سرگرمیوں کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
اسرائیل کے مقامی اخبار میں شائع ایک خبر کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ یسرایل کاٹز نے "مقبوضہ بیت المقدس” میں ترک حکومت کی سرگرمیوں اور ترکی کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں کو ا شتعال انگیز قراردیتے ہوئے وزیراعظم بیجمن نیتن یاھو کو تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں ترکی کی سرگرمیاں نہ صرف اشتعال انگیز ہیں بلکہ اسرائیل کی سلامتی کےلئے بھی بڑا خطرہ ہیں ، مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینیوں پر ترکی اثر انداز ہونے کے لیے مختلف منصوبوں پرعمل پیرا ہےترک صدر فلسطینیوں کی مالی مدد کرکے ان کی وفاداریاں سمیٹنے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ کوئی معمولی بات نہیں بلکہ یہ ہماری قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے الشیخ راید صلاح کی قیادت میں قائم شمالی اسلامی تحریک کو بھی خلاف قانون قرار دیا گیا ہے۔اس منصوبے میں ترکی "ٹیکا” ایسوسی ایشن کی سرگرمیوں کو بھی محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ تنظیم القدس میں یہودی توسیع پسندی کی روک تھام کے لیے کام کررہی ہے۔اسرائیلی منصوبے کے تحت اسلامی وقف کونسل کے اعلی عہدیداروں اور ترک حکام کے مابین رابطوں پر بھی پابندی لگائی جائے گی القدس میں کام کرنے والے ترک اساتذہ کی ملازمتیں ختم کردی جائیں گی۔