(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ( بزرگ فلسطینی رہ نما کی گرفتاری صیہونی ریاست کی انتقامی پالیسی کا واضح ثبوت ہے اور اس کے نتیجےمٰں ان کی زندگی کو لاحق خطرات کی تمام تر ذمہ داری صہیونی ریاست پرعائد ہوتی ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے جماعت کے 70 سالہ رکن پارلیمنٹ اور سینیر رہ نما محمد ابو طیر کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی قوم بالخصوص القدس کی حق کیلئے اٹھنے والی توانا آوازوں کو دبانا چاہتا ہے محمد ابو طیر کی گرفتاری اسرائیل کی اس سفاکانہ اور انتقامی پالیسی کا کھلا ثبوت ہے، ان کی گرفتاری اسرائیل کی وحشیانہ حکمت عملی اور فلسطینی قیادت کو دبانے کی پالیسی کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت نے دسمبر 2010ء میں 70 سالہ ابو طیر کو القدس سے تعلق رکھنے والے دیگر تین اراکین پارلیمان کو مقدس شہر چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ صہیونی حکم نامے کے رد کرتے ہوئے چاروں افراد نے القدس میں ہی ریڈکراس کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا شروع کر دیا تھا۔ بعد ازاں شیخ ابو طیر کو رام اللہ ہجرت پر مجبور کر دیا گیا جہاں سے ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اسرائیل نے سنہ 2006ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد حماس کے چالیس کے لگ بھگ اراکین پارلیمان کو حراست میں لے لیا تھاجن میں شیخ ابو طیر بھی شامل تھے۔ انہیں تین سال قید رکھ کر رہا کیا گیا تھا۔