(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ زور پکڑ گیا۔سال 2019 کے پہلے چھ ماہ میں 54 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔شہیدوں میں 12 بچے اور 4 خواتین بھی شامل ہیں۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم المیزان نے اپنی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی بربریت اور ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 12 بچوں اور 4 خواتین سمیت 54 فلسطینی شہید ہوگئے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سال 2019 کی پہلی ششماہی میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 3723 فلسطینی شہری زخمی بھی ہوئے جن میں 226 کم عمر بچے اور 179 خواتین بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زیادہ تر فلسطینیوں کی شہادتیں غزہ کی پٹی میں ہفتہ وار حق واپسی ریلیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی۔ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر اندھا دھند گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں غزہ کے ساحلی پٹی میں حصول روزگار کے لیے مچھلیوں کا شکار کرنے والے فلسطینی ماہی گیروں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی ماہی گیروں پر 207 حملے کیے جس کے نتیجے میں 15 فلسطینی ماہی گیر زخمی ہوئے۔ قابض فوج نے 28 ماہی گیروں کو حراست میں لے لیا جب کہ ماہی گیروں کی 11 کشتیاں بھی ضبط کی گئیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد سے 22 بچوں سمیت 88 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے چھ ماہ کے دوران اسرائیلی فوج کی غزہ کی سرحد پردراندازی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ رواں سال اب تک اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد سے 27 بار محدود دراندازی کرچکی ہے۔