(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) قابض ریاست کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی مخلوط حکومت مقررہ وقت کے اندر پارلیمنٹ سے بجٹ کو منظور کرانے میں ناکام رہی جس کے بعد آج بدھ کے روز پارلیمان کو تحلیل کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آج صبح صہیونی ریاست کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو حکومت کے مقررہ وقت کے اندر پارلیمان سے بجٹ منظور کرانے میں ناکام ہوجانے کے بعد اسرائیل میں مارچ میں ایک بار پھر عام انتخابات ناگزیر ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق صہیونی ریاست میں اس وقت وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی قیادت والی لیکود پارٹی اور ان کے حریف وزیر دفاع بینی گینٹز کی قیادت والی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کی مخلوط حکومت ہےتاہم اس کمزور مخلوط حکومت کا قیام اس سال اپریل میں ہوا تھ۔
جس کے ساتھ ہی اقتدار میں آنے کے بعد گینٹز کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 2020 اور 2021 پر محیط ایک بجٹ پاس کرے جس میں اسرائیل اور اتحاد کو استدلال کی ضرورت ہےتاہم نیتن یاھو نے 2021 کے اخراجات کے منصوبوں کی توثیق کرنے سے انکار کردیا اور سیاسی معاہدوں کا احترام کیا تاکہ وہ اپنے مقدمے کی مدت تک اقتدار میں رہ سکے۔
اسرائیلی تین سالہ اتحادی معاہدے کے تحت انتخابات کے بعد جب تک نئی حکومت تشکیل نہیں دی جاتی ہے نیتن یاھو وزیر اعظم رہیں گے۔
واضح رہے کہ بجٹ کے معاملے پر پچھلے چند ہفتوں کے دوران نیتن یاہو اور گینٹز ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے پہلے سے ہی حکومت کے تحلیل ہوجانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔