(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی جابرانہ نظر بندی کے دوران جیل انتظامیہ کی جانب سے ان کے اہل خانہ کو فراج اللہ تک رسائی نہیں دی گئی ساتھ ہی قابض فوج نے ان کے گھر کو دو بار مسمار بھی کیا جس کے باعث فراج اللہ جو شادی شدہ ہیں اوران کے پانچ بچے ہیں بے گھر ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں الخلیل کے مغربی قصبے ادھنہ سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ فلسطینی قیدی محمد علی فراج اللہ ابو العدیب کو قابض جیلوں میں قید ہوئے طویل عرصہ گزر گیا ہے جبکہ16سال قبل فروری 2005 میں فراج اللہ کو 26 سال کی عمر میں صہیونی جیل میں مزاحمت کار تنظیم کے سرگرم کارکن کی حیثیت سے پابند سلاسل کیا گیا تھا۔
صہیونی غیرقانونی انتظامی حراست کے دوران فلسطینی قیدی فراج اللہ کے والدین اور بڑے بھائی انور بھی انتقال کر گئےجبکہ نو سال تک صہیونی جابرانہ نظر بندی کے باعث جیل انتظامیہ کی جانب سے ان کے اہل خانہ کو فراج اللہ تک رسائی نہیں دی گئی ساتھ ہی قابض فوج نے ان کے گھر کو دو بار مسمار بھی کیا جس کے باعث فراج اللہ جو شادی شدہ ہیں اوران کے پانچ بچے ہیں بے گھر ہوگئے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ قید کے دوران بھی فراج اللہ نے صہیونی انتظامیہ کی زیادتی اور تشدد کے خلاف قیدیوں کی جانب سے آواز اٹھائی اور انہیں قیدی تحریک کے قائدین میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ،جس کے باعث انھوں نے جیل میں صہیونی ظلم کے خلاف 45 دن کی بھوک ہڑتال لڑی اور اس دوران غاصب صہیونی حکام کے جبر اور زیادتی کا نشانہ بنےلیکن ثابت قدمی سے قیدیوں کے حقوق کی آواز بلند کی۔