(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مقبوضہ فلسطین میں یہودی آباد کاری بین الاقوامی قوانین کے مطابق مکمل طور پر غیر قانونی ہے اسرائیلی وزیر اعظم ان منصوبوں کے فیصلے واپس لیں، انتونیو گوتریس
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نےتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کےمقبوضہ مغربی کنارے میں 800 یہودی بستیوں کےقیام کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے فیصلے کو بلا جواز قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک کی جانب سے گذشتہ روز بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 1967 کے بعد سے مقبوضہ فلسطینی علاقے بشمول مشرقی یروشلم میں بستیوں کے قیام کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
بیان میںکہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے منصوبےپر عمل در آمد کے نتیجے میں آبادکاری میں توسیع تنازع کے خطرے کو بڑھاتی ہےجس کے بعد فلسطینی عوام کے خود ارادیت کے حق کو مزید نقصان پہنچے گا جبکہ قبضے کے خاتمے اور 1967 سے قبل کی لائنوں پر مبنی ایک مُتفق اور قابل عمل خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا امکان بھی ختم ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ سیکرٹری جنرل نےصہیونی ریاست کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے فیصلوں کو فوری واپس لیں جو دوریاستی حل کے حصول اور ایک منصفانہ،دیرپا اور جامع امن کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔