(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی انتخابات میں منصور عباس کی متحدہ عرب فہرست نے گذشتہ ہفتے ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں صرف چار نشستیں حاصل کیں تاہم اسرائیل کے بکھری ہوئے سیاسی نظام میں ان کی چھوٹی پارٹی ممکنہ طور پر وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہوکے مستقبل کا فیصلہ کر نے کے قابل ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں صیہونی ریاست کے انتخابات میں ایک چھوٹی سی جماعت اسلام پسند یونائیٹڈ عرب لسٹ القائمہ العربيہ الموحدہ (رعام) پارٹی نے اہم نشستیں حاصل کر لیں جس کے بعد گذشتہ روز پارٹی کے رہنمامنصور عباس نے اسرائیل کے بڑے ٹی وی نیٹ ورکس کے ذریعےبراہ راست عبرانی زبان میں ایک اہم وقتی خطاب کیا جس میں عربوں اور یہودیوں کے مابین معاشرے کے نئے سیاسی اثر و رسوخ کا ایک حیرت انگیز مظاہرہ کرنے پر زور دیا گیا۔
منصور عباس کی متحدہ عرب فہرست نے گذشتہ ہفتے ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں صرف چار نشستیں حاصل کیں تاہم اسرائیل کے بکھری ہوئے سیاسی نظام میں ان کی چھوٹی پارٹی ممکنہ طور پر یہ فیصلہ کر نے کے قابل ہوگئی ہے کہ آیا وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اپنے عہدے پر موجود رہیں یا نہیں؟ دو سالوں میں چوتھا غیر یقینی انتخابات ہیں جو اسرائیل میں ہوئے ہیں جبکہ اسرائیلی سیاست 23 مارچ کے انتخابات کے بعد سے ہی اس چھوٹی سی عرب پارٹی کے جلسوں اور عوامی بیانات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
جمعرات کے روز عرب رہنما کے اس اہم خطاب کو باریک بینی سے دیکھا گیا جس میں کسی بھی جانب وابستگی کا اظہار نہ کرتے ہوئے منصور عباس نے اسلام ، عیسائیت اور یہودیت کے درمیان اور عربوں اور یہودیوں کے مابین مشترکہ بنیاد کی تلاش میں امن ، باہمی سلامتی، شراکت اور رواداری کا وژن پیش کیا۔
انہوں نےشمالی شہر ناصرت میں سبز جھنڈوں کے پس منظر کے حوالے سےبات کرتے ہوئے کہا جو اکثر اسلام سے وابستہ ہوتا ہے کہ، وقت آ گیا ہے کہ دوسرے کی باتیں سنیں ، بیانیے کو پہچانیں اور ان چیزوں کو تلاش کریں جو ہمارے ساتھ مشترک ہیں۔
انہوں نے نسل، مذہب یا سیاسی نظریات پر مبنی تشدد کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیاجبکہ اگلے وزیر اعظم بننے کے خواہاں کسی بھی دعویدار کی توثیق کرنے سے واضح طور پر گریز کیا اور کہا کہ ان کی توجہ عرب برادری کو درپیش مسائل، جیسے پُرتشدد جرم اور مواقع کی کمی پر مرکوز ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میں دائیں یا بائیں طرف کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتابلکہ میں یہاں ایک اور بلاک کی حیثیت سے ہوں ، بلاک جس نے مجھے اپنے عوام کی خدمت کے لیے منتخب کیا اور مجھے عرب عوام کے مطالبات پیش کرنے کا مینڈیٹ دیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی انتخابات میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم یا ان کی مخالف جماعتیں اکثریت نشستوں پر قبضہ جمانے میں ناکام رہی ہیں جس کے باعث آنے والے دنوں میں منصور عباس اس بات کا تعین کرنے میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں کہ اگلا وزیر اعظم کون ہے یا ملک مسلسل پانچویں بار انتخابی مہم میں شامل ہوگا۔