(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس کے مقامی رہنما کا کہنا ہے کہ صیہونی فوج فلسطینی بچیوں کو دانستہ نشانہ بنارہی ہے ، فلسطین میں قومی، عوامی، سرکاری اور سیاسی سطح پر فلسطینی دو شیزائوں کی گرفتاریوں کا معاملہ اٹھانا چاہیے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے مقامی رہنما اور سابق الشیخ جمال الطویل جو انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت صیہونی زندان میں قید بشریٰ الطویل کے والد ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو کچھ روز قبل اسرائیلی فوج نے بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا ہے ، قابض فوج ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی بچیوں کو ٹارگٹ کررہی ہے جو انتہائی خطرناک معاملہ ہے ۔
ان کاکہنا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی فلسطینی بچیوں کی صہیونی فوج کے ہاتھوں مجرمانہ گرفتاریوں پر خاموش تماشائی ہیں،فلسطینی بچیوں کی گرفتاریاں سرخ لکیر عبور کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکام نے مجھے میری بیٹی کے نام پر گرفتاری کے بدلے میں بلیک میل کیا گیا۔ مجھے کہا گیا کہ اگر یہ چاہتے ہو کہ تمہاری بیٹی بشریٰ طویل کی گرفتاری کے عوض تمہیں گرفتار کرلیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے کہا مجھے گرفتارکرلو مگر میری بیٹی کو گرفتار نہ کرو۔ انہوں نے مجھے کئی سال ماہ قبل حراست میں لیا گیا۔مجھے رہا کیا گیا تو رہائی کے چند روز بعد میری بیٹی کو حراست میں لے لیا گیا۔ میں نے دیکھا کہ صہیونی فوج کی بھاری نفری نے ہمارے گھس میں گھس کر بشریٰ کو گرفتار کیا اور اس کی آنکھوں پر پٹی چڑھائی اور فوجی جیپ میں ڈال کر نامعلوم مقام پر لے گئے تھے۔