(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) سلامتی کونسل نے غزہ میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی قیدیوں کی صورت حال پر غور کرنے کے لیے نیویارک میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں امریکی، برطانوی اور فرانسیسی حمایت حاصل تھی۔
اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے بریفنگ دی، حیران کن طور پر ان کی بریفنگ میں فلسطینی قیدیوں کے خلاف جنسی تشدد، تشدد اور قتل جیسے جرائم پر توجہ نہیں دی گئی، حالانکہ متعدد رپورٹوں میں ان خلاف ورزیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
خیری نے اپنے ابتدائی تبصروں میں 7 اکتوبر کو ہونے والی مزاحمتی کارروائیوں اور غزہ میں قید فلسطینیوں کی مذمت کی، تاہم اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور فلسطینیوں پر ہونے والے حملوں کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ ایک امید کی کرن تھا، لیکن اسرائیل کی جانب سے 500 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد وہ امیدیں ماند پڑ گئیں۔
خیری نے فلسطینی قیدیوں کی اذیتوں اور تشدد کا ذکر کرنے سے گریز کیا، حالانکہ فلسطینی قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کی رہائی میں تاخیر کی گئی، اور انہیں ریڈ کراس کے نمائندوں سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس کے علاوہ، اقوام متحدہ کے اہلکار نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی خوشی کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کی تکالیف کو کم تر ظاہر کیا۔
آخر میں، خیری نے 18 مارچ کو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے دوبارہ حملے شروع کرنے پر تبصرہ کیا، لیکن اس نے اسرائیل کا نام لیے بغیر ان حملوں کو بڑھتا ہوا غیر یقینی صورتحال قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سائٹس پر حملے اور اس کے عملے کے ارکان کی ہلاکتوں کا بھی ذکر کیا، لیکن اسرائیل کی مذمت کرنے میں ناکام رہے۔