(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کردہ نسل کش جارحیت کا تسلسل جاری ہے۔ پیر کے روز غزہ کے جنوبی، مشرقی اور وسطی علاقوں پر شدید بمباری، توپ خانے کے حملے اور فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہو گئے، جن میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے۔
طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ خان یونس کے مشرقی قصبے خزاعہ میں صیہونی فضائی حملوں کے باعث کم از کم پانچ شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے، جنہیں غزہ کے یورپی اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی دوران خان یونس کے جنوبی علاقوں اور المواسی میں بھی شدید گولہ باری کی گئی، جب کہ رفح میں ماہی گیری کی کشتیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی ماہی گیر زخمی ہو گیا۔
صیہونی توپ خانے نے الزیتون محلے کے مشرقی حصے اور الشاف کے علاقے کو نشانہ بنایا، جب کہ غزہ کے مغربی علاقوں میں رہائشی مکانات اور شہری تنصیبات پر بمباری کے نتیجے میں تباہی کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
صیہونی حملوں میں ٹینٹ کیمپ اور پانی کا پلانٹ بھی نشانہ
عرب میڈیا چینل المیادین کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے اتوار کے روز دیر البلح کے علاقے میں پانی صاف کرنے کے پلانٹ کے قریب ایک کار پر حملہ کر کے سات افراد کو شہید کر دیا۔ اسی علاقے میں ایک میونسپل تنصیب پر حملے میں تین شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
خان یونس کے مغرب میں بے گھر افراد کے لیے قائم ایک ٹینٹ کیمپ پر صیہونی ڈرون حملے میں دو مزید شہریوں کی جانیں چلی گئیں۔
وزارت صحت غزہ: صرف 24 گھنٹوں میں خواتین اور بچوں سمیت 36 شہید، 111 زخمی
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت مزید 36 فلسطینی شہید اور 111 زخمی ہوئے۔ وزارت نے یومیہ رپورٹ میں بتایا کہ 18 مارچ 2025 سے اب تک 1,574 افراد شہید اور 4,115 زخمی ہو چکے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے لے کر اب تک جاری اس نسل کش جنگ میں 50,944 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، جب کہ 116,156 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بہت سے لاشیں تاحال ملبے تلے دبی ہوئی ہیں اور ریسکیو ٹیمیں مسلسل حملوں کے باعث متاثرہ علاقوں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
شہری تنصیبات اور بنیادی زندگی کے ذرائع بھی نشانہ
غزہ میں نہ صرف رہائشی عمارتیں اور کیمپ نشانہ بنائے جا رہے ہیں بلکہ پانی صاف کرنے کے پلانٹس، ہسپتال، اسکول، اور دیگر شہری انفراسٹرکچر بھی حملوں کی زد میں ہیں۔ یہ حملے بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور واضح جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
بین الاقوامی خاموشی، فلسطینی عوام کی قربانی
بین الاقوامی برادری کی خاموشی اس انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور اقوام متحدہ کی ایجنسیاں بارہا متنبہ کر چکی ہیں کہ غزہ میں جاری قتلِ عام ناقابلِ برداشت حد تک پہنچ چکا ہے، مگر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو کسی قسم کی بازپُرس کا سامنا نہیں۔
یہ صرف ایک جنگ نہیں، یہ نسل کشی ہے
غزہ کے عوام 7 اکتوبر 2023 سے مسلسل صیہونی دہشتگردی، اجتماعی سزا، محاصرے اور بےرحمانہ حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ملبے تلے دبی لاشیں، خالی پیٹ بھوکے بچے، ٹوٹے گھر اور تباہ شدہ اسپتال اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ صرف جنگ نہیں، ایک سوچی سمجھی نسل کشی ہے۔