(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم "اونروا” نے انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی موجودہ جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے 90 فیصد سے زائد شہری اپنے گھروں سے زبردستی بے دخل کر دیے گئے ہیں۔
اونروا کے مطابق، 1948 کے نکبہ کے بعد یہ فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی کی سب سے بڑی لہر ہے۔ کئی خاندانوں کو 10 سے زائد بار جگہ بدلنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
اقوام متحدہ اور یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ انسانی امداد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جس کے ذریعے فلسطینیوں کو زبردستی شمال سے جنوب کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔ یونیسف ترجمان کے مطابق، غزہ میں بموں کے سوا کچھ نہیں پہنچ رہا اور یہ صورتحال ایک "اخلاقی دیوالیہ پن” ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحدیں بند کیے جانے کے باعث خوراک، پانی اور طبی امداد کا داخلہ مکمل طور پر رک چکا ہے، جس نے علاقے کو قحط اور تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ مسلسل 18 سالہ محاصرے اور حالیہ بمباری نے غزہ کے 24 لاکھ میں سے ڈیڑھ ملین افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔