(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )غزہ کے شہری اسرائیلی-روسی شہری جاسوس کی گرفتاری کو فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی بہترین موقع قرار دے رہے ہیں اور اس کو بے گناہ فلسطینیوں کی رہائی کے لئے استعمال کرنے کے خواہاں ہیں۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ میں قیدیوں کی کمیٹی اور قیدیوں کے اہلخانہ نے ہلال احمر فلسطین کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کمیٹی کے کو آرڈینیٹر زکی دباش نے کہا کہ "عراق میں ایک اسرائیلی جاسوس "ایلزبتھ تسرکوف” کی رہائی کے بدلے میں تل ابیب کی جیلوں میں قید 5 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہے۔
انھوں نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عراق میں لاپتہ ہونے والی موساد کی جاسوس "الزبتھ تسرکوف” کی رہائی کے لیے ایک ایسے معاہدے پر غور کریں جس سے غاصب اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی شہریوں کی رہائی ممکن ہو۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل غاصب صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک صیہونی شہری کو عراق نے یرغمال بنا لیا ہے۔ نیتن یاہو کے دفتر کے بیان میں اس حوالے سے کہا گیا کہ الزبتھ تسرکوف اپنے روسی پاسپورٹ کے ساتھ عراق میں داخل ہوئیں۔ ہم عراق کو اس کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ چند روز قبل عراقی سیکورٹی ماہر "صباح العکلی” نے اس بات پر زور دیا تھا کہ بغداد کے مرکز میں واقع الکرادہ کے علاقے سے گرفتار ہونے والی صہیونی شہری "ایلزبتھ تسرکوف” کا مشن عراقی علماء، شخصیات اور حساس مقامات کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صیہونی شہری غاصب صیہونی حکومت کے جاسوسوں میں سے ہے جو عراق کے کردستانی علاقے اور وسطی اور جنوبی صوبوں کے درمیانی علاقوں میں سرگرم تھی۔
العکلی نے کہا کہ تمام دستاویزات اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ تسورکوف امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی سے وابستہ سماجی کارکن کی آڑ میں صیہونی جاسوسی سروس (موساد) کے لیے کام کر رہی تھی۔