(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی شدت پسند تنظیم "الأمر 9” نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں پہنچائے جانے والی امداد حماس کے نئی طاقت دے گی جس کی ہم کسی صورت اجازت نہیں دے سکتے۔
تنظیم نے دعویٰ کیا کہ "درجنوں امدادی ٹرک” صبح سے غزہ میں داخلے کے منتظر ہیں اور کرم ابو سالم پر رکے ہوئے ہیں۔ تاہم، اس دعوے کے برخلاف جو ویڈیو تحریک کے کارکنان نے بنائی اور صیہونی چینل 7 پر نشر کی گئی، اس میں صرف دس کے قریب ٹرک دکھائی دیے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں بے گھر ہونے والے ڈھائی ملین فلسطینیوں کی روزانہ 500 ٹرک امداد کی ضرورت ہے۔
تحریک کی سربراہ، راعوت بن حاییم، نے دعویٰ کیا کہ یہ وہ مقدار ہے جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی طرف سے وعدے سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا، "یہاں صرف نو یا دس نہیں بلکہ 30 سے زائد ٹرک موجود ہیں اور مزید بھی آ رہے ہیں”۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امداد "براہ راست حماس کو پہنچے گی”، جس پر انہوں نے اسرائیلی حکومت پر شدید تنقید کی کہ وہ ایک طرف جنگی کارروائیاں کر رہی ہے اور دوسری طرف "دشمن” کو امداد دے رہی ہے۔
یہ شدت پسند تنظیم، جو "جنگ بندی” کی مخالف ہے، جنوری 2024 سے امداد کی راہ میں تخریب کاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کرم ابو سالم، نیتسانا اور اشدود بندرگاہ جیسے مقامات پر امدادی ٹرکوں کو لوٹا، جلایا، اور ڈرائیوروں پر جسمانی حملے کیے۔ 13 مئی 2024 کو تنظیم نے ترقومیا بارڈر کراسنگ کو بند کر دیا، درجنوں ٹرکوں پر حملے کیے، جن میں سے نو کو لوٹا اور دو کو نذرِ آتش کر دیا۔ بعض امدادی ٹرک دراصل غزہ کی طرف نہیں جا رہے تھے، اس کے باوجود ان پر حملہ کیا گیا۔
جون 2024 میں اس وقت کے صیہونی پولیس چیف یعقوب شبتای نے سرکاری وکیل کو اطلاع دی کہ وزیر برائے قومی سلامتی، ایتمار بن گویر، نے امدادی ٹرکوں کو سیکیورٹی فراہم نہ کرنے کا حکم دیا، اور اسے دھمکی دی گئی۔ مسلسل حملوں اور لوٹ مار کے باعث، امریکی حکومت نے جون میں تنظیم پر اقتصادی پابندیاں عائد کیں، لیکن بعد میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد ان پابندیوں کو ختم کر دیا گیا۔
پیر کے روز صرف پانچ ٹرک غزہ میں داخل ہو سکے، جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں بھیجے گئے اور بچوں کے لیے خوراک پر مشتمل تھے۔ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے ان ٹرکوں کی مکمل سیکیورٹی جانچ کے بعد ہی داخلے کی اجازت دی۔ اس دوران اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کی منظوری اور بین الاقوامی دباؤ کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا، جب کہ غیر قانونی ریاست نے حالیہ دنوں میں غزہ پر شدید فضائی حملے شروع کیے ہیں، جنہیں "عربات جدعون” نامی آپریشن کا ابتدائی مرحلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
صیہونی ریاست کا اصل مقصد فلسطینیوں کو دوبارہ جنوب میں محدود "انسانی بلبلوں” میں دھکیلنا اور بالآخر کسی تیسرے ملک میں جبری ہجرت پر مجبور کرنا ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بتسلئیل سموتریچ نے کھلے عام اعتراف کیا کہ اس بار کی نسل کشی "غیر معمولی” ہوگی، اور ان کا فوجی "داخل ہوگا، قبضہ کرے گا، صاف کرے گا اور پھر وہیں ٹھہرے گا” تاکہ غزہ کو مکمل تباہ کر کے فلسطینیوں کو ہمیشہ کے لیے بے وطن کر دیا جائے۔