(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی ریاست میں عدالتی اصلاحات کے خلاف چند مہینوں سے جاری احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے صہیونی فوج کے اعلیٰ افسران نے دھمکی دی تھی کہ اگر عدلیہ اصلاحات ہوتی ہیں تو وہ حکومتی احکامات کو حکم ماننے سے انکار کردیں گے۔
صہیونی ریاست کے میڈیا ذرائع کے مطابق گذشتہ روز صہیونی فوج کے ایک افسر کو سیاسی مظاہرے میں وردی پہن کر شرکت کرنے پر عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ حکومت کی منصوبہ بند عدلیہ اصلاحات پر مبنی ترمیم کے معاملے پر کسی فوجی کو عہدہ سے ہٹانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ اس واقعہ نے فوجی صفوں میں نفرت کو مزید ہوا دی ہے۔
مقامی میڈیا نے اس افسر کی شناخت ایک کرنل کے طور پر کی ہے جسے ٹیلی ویژن پر حکومت کی حامی ریلی کے دوران پبلسٹی سٹنٹ کرتے ہوئے سٹریچر لے جاتے دکھایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ صہیونی ریاست کے شدت پسند وزیراعظم اور انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے سربراہ نیتن یاھو کے اتحادیوں نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیا ہے جس کے تحت سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کرکے اس کو حکومت کے کاموں میں دخل اندازی سے روکنے کی کوشش کی گئی ہے جس کے خلاف اسرائیل کے شہریوں سمیت فوج کے اعلیٰ افسران نے بھی مخالف کی ہے اور اس کی مخالفت میں گذشتہ چھ ماہ سے پوری صہیونی ریاست میں احتجاج جاری ہے، نیتن یاھو اور ان کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ مجوزہ قانون سازی کا مقصد حکومت کی شاخوں میں توازن پیدا کرنا ہے۔
دوسری جانب صہیونی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ عہدے سے ہٹائے جانےوالا افسر کرنل رینک کا ہے جس نے گزشتہ ہفتے یونیفارم میں ہوتے ہوئے ایک احتجاج میں حصہ لیا تھا اور اسے اس کی کمانڈ اتھارٹی سے محروم کردیا گیا ہے۔