(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی مزاحمت کاروں کے نا رکنے والے حملوں اور مختلف اقسام کی مزاحمتی کارروائیوں کو روکنے کےلئے صیہونی فوج کی فلسطینی خواتین اور بچوں سمیت بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کےمطابق غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی نام نہاد فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے الگ الگ علاقوں میں گرفتاریوں کی ایک نئی مہم شروع کی جس میں فلسطینی بچوں اور خواتین کو بھی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہ مہم ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب طولکرم گورنری میں نور شمس کیمپ میں وسیع پیمانے پر دراندازی کی گئی۔
غاصب صیہونی فورسز نے نابلس گورنری سے بیتا قصبے اور گورنری کے مشہور رہائشی علاقے پر متعدد چھاپوں کے بعد ایک 16 سالہ بچے نتین یوسف سمیت تین شہریوں کو گرفتار کر لیا۔ نابلس میں حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی شناخت ایوب حماد ابراہیم حمائل ، ضیا اسماعیل عبدالقادر دویکات اور انور خویرہ کے نام سے کی گئی ہے۔
بیت لحم میں قابض فوج نے شہر کے وسط میں واقع وادی شاہین میں بیس سالہ نوجوان ابراہیم ماہر خمیس کو اس کے والد کے گھر پر چھاپہ مار کر تلاشی لینے کے بعد گرفتار کرلیا۔
غاصب فوج نے زیربیت یونیورسٹی کی طالبہ شادی مریم کو بھی چھاپہ مار کارروائی کے دوران حراست میں لیا، جبکہ الخلیل سے ایک لڑکی سوزان سمیر عمرو کو جنوب میں دورا کے گاؤں دیر رازح سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ گاؤں کی زمینوں پر قائم المجنونہ کیمپ کے قریب تھی۔
قابض فوج نے بیت لحم میں الصف سٹریٹ اور وادی شاہین میں متعدد عمارتوں پر دھاوا بول دیا اور ان کی چھتوں پر چڑھ کر گویوں کی شدید فائرنگ اور آنسو گیس کے شیل پھینکے۔ قابض فوج نے بیت لحم کے متعدد علاقوں پر چھاپے مارے جن میں الخضر قصبہ، جبل الموالح، رفیدہ، ہندازہ اور عایدہ کیمپ کے علاقے شامل ہیں، جن میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
صیہونی فوج نے