(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) گذشتہ روز سات یورپی ممالک کے رہنماؤں نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پر جاری نسل کشی کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے نیک نیتی سے مذاکرات کرے اور غزہ پر عائد محاصرہ فی الفور ختم کرے۔
یہ مطالبہ اسپین، ناروے، آئس لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، مالٹا اور سلووینیا کے رہنماؤں کے ایک مشترکہ بیان میں سامنے آیا، جس میں انہوں نے غزہ کے عوام کی جبری نقل مکانی یا علاقے میں آبادیاتی تبدیلی کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کر دیا۔
بیان میں کہا گیا:”ہم اس انسان ساختہ انسانی سانحے پر خاموش نہیں رہ سکتے، جو ہماری آنکھوں کے سامنے غزہ میں وقوع پذیر ہو رہا ہے۔” رہنماؤں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ غزہ میں اب تک 50 ہزار سے زائد مرد، عورتیں اور بچے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
یورپی رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ دنوں اور ہفتوں میں مزید ہزاروں افراد بھوک سے مر سکتے ہیں۔ انہوں نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی موجودہ پالیسیوں سے فوری طور پر دستبردار ہو اور غزہ میں مزید فوجی کارروائیوں سے باز رہے۔
ساتوں ممالک نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پر سے مکمل محاصرہ ختم کرے تاکہ عالمی امدادی ادارے انسانی امداد کو تیز، محفوظ اور بغیر رکاوٹ کے غزہ کے تمام علاقوں تک پہنچا سکیں۔
رہنماؤں نے اقوام متحدہ اور دیگر انسانی اداروں خصوصاً اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (اونروا) کی مکمل اور بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ فوری اور نیک نیتی سے ایسے مذاکرات میں شریک ہوں جو جنگ بندی اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہوں، اور اس میں امریکا، مصر اور قطر کے اہم کردار کو تسلیم کیا گیا۔
یورپی کونسل کی مشرق وسطیٰ سے متعلق نمائندہ دورا باکویانِس نے جمعہ کو کہا کہ غزہ میں جان بوجھ کر قحط پیدا کیا جا رہا ہے اور فلسطینیوں کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے، اس پر اخلاقی طور پر سبق سیکھنے میں بہت دیر ہو چکی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ:”بچوں، عورتوں اور نہتے شہریوں کا قتل، جان بوجھ کر قحط اور مسلسل ذلت آمیز سلوک کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا، اور اسے فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے، وہ نہ صرف انسانی بحران کو جنم دے رہا ہے بلکہ یہ یرغمالیوں کی زندگیوں کے لیے بھی خطرہ ہے اور آئندہ کی مزید مزاحمت کی بنیاد رکھ رہا ہے۔
دورا نے کہا:”ایک سمجھدار اور بہادر قوم وہی ہوتی ہے جو وقت پر اپنی پالیسیوں کے نتائج پہچان لے۔” انہوں نے امید ظاہر کی کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی قوم یہ ادراک کرے گی کہ وہ ایک تاریک اور الم ناک باب کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو انسانی تاریخ میں ایک سیاہ نشان بن چکا ہے۔