(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی ویب سائٹ "واینیٹ” نے انکشاف کیا ہے کہ غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج کو جلد ہی 3000 سے زائد فضائی گولہ بارود اور 10,000 سے زائد اضافی فضائی ہتھیار امریکہ سے موصول ہوں گے، تاکہ اسے غزہ میں نام نہاد "فیصلہ کن کارروائی” کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
ویب سائٹ کے مطابق، امریکی انتظامیہ نے حال ہی میں اس اسلحہ کی ترسیل کی منظوری دی ہے، جو جنوبی کمان کی قیادت میں غزہ کی پٹی میں منصوبہ بندی کی گئی ایک بڑے فوجی آپریشن کے لیے فضائیہ کی تیاری کو بہتر بنانے میں مدد دے گی۔
یہ نئی کھیپ اُن بھاری ہتھیاروں کے علاوہ ہے جنہیں غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے گزشتہ سال امریکہ سے خریدا تھا۔ اگرچہ اس وقت صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ان ہتھیاروں کی ترسیل روک دی تھی، تاہم حالیہ ہفتوں میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پابندی کو ختم کر دیا۔
فروری 2024 میں امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو 7.41 ارب ڈالر مالیت کی اسلحہ فروشی کی منظوری دے رہا ہے، جس میں گائیڈڈ بم، میزائل، اور متعلقہ ساز و سامان شامل ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کی سیکیورٹی تعاون ایجنسی نے اس معاہدے کی منظوری کانگریس کو بھی پیش کر دی ہے۔
اسلحہ کی ان سودوں کے تحت، غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو درج ذیل اسلحہ فراہم کیا جائے گا:
-
660 ملین ڈالر مالیت کے "ہیل فائر” میزائل
-
2,166 AGM-114 ہیل فائر بم
-
2,166 GBU-39 بم
-
13,000 JDAM بم گائیڈنس سسٹمز مختلف وزنوں کے لیے
-
17,475 FMU-152A/B فیوزز جن کی مجموعی مالیت 6.75 ارب ڈالر کے قریب ہو گی (علیحدہ معاہدے کے تحت)
امکان ہے کہ "ہیل فائر” میزائلوں کی فراہمی 2028 میں شروع ہو گی، جبکہ دیگر گولہ بارود رواں سال ہی غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو ملنا شروع ہو جائے گا۔