(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "نیتزہ یہودا” بٹالین فلسطینوں کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہیں ، واشنگٹن نے چند ہفتوں قبل اس گروپ پر پابندیاں عائد کی تھیں تاہم اب انھیں ہٹالیا گیا ہے۔
امریکی ویب سائٹ Axios نے گذشتہ روز انکشاف کیا کہ امریکی سیکرٹری خارجہ انتھونی بلنکن نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیرِ سلامتی یوو گیلنٹ کو اگاہ کیا کہ واشنگٹن نے فیصلہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث مقبوضہ مغربی کنارے کاشدت پسند صیہونی گروپ "نیتزہ یہودا” بٹالین ، جو غاصب صیہونی فوج کی بٹالین میں سے ایک ہے پر پابندیاں ہٹائی جائیں۔
اس سےقبل 20 اپریل کو جو بائیڈن انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ اس شدت پسند گروپ پر پابندیاں عائد کررہا ہے تاہم صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے دورہ امریکہ کے دوران انھوں نے اس معاملے کو صدر بائیڈن کے ساتھ اٹھایا جس کے بعد اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ واشنگٹن اس شدت پسند صیہونی گروپ پر پابندیاں ہٹا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس شدت پسند بٹالین کے ارکان نے 8 مارچ کو اپنے قیام سے اب تک پہلی مرتبہ غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کی کارروائیوں میں حصہ لیا۔
شدت پسند بٹالین نے شمالی غزہ کی پٹی میں بیت حنون میں سرحدی باڑ اور احاطہ کے علاقے کے دفاع کے متوازی آپریشن میں حصہ لیاجبکہ شہر میں عمارتوں کو تباہ کرنے میں بھی حصہ لیا۔ بٹالین کفیر بریگیڈ کی 97 ویں بٹالین ہے جو اسرائیلی فوج کی فٹ بریگیڈ میں سے ایک ہے جس کا بنیادی کام غاصب صیہونی افواج میں حریدم کی بھرتی کے راستوں کو استوار کرنا ہے ۔
ماضی میں، بٹالین کو "ہنہال ہاریدی” کے نام سے جانا جاتا تھا، کیونکہ یہ "نہال بریگیڈ” کے ساتھ منسلک تھی، جو قابض فوج میں ایک ایلیٹ بریگیڈ تھی جس نے "لڑائی والے موہرے کے نوجوانوں” پر توجہ مرکوز کی تھی۔ بٹالین کا نام، "نیتزا یہودا”، عبرانی زبان میں حروف کے مخفف "نور زفائی ہریدی” سے آیا ہے، جس کا مطلب ہے "حریدم فوجی جوان”۔