(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں معاہدہ ابراہیمی کے زریعے خلیج فارس کی عرب ریاستوں بحرین اور متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کا فیصلہ کیا تھا جس کےبعد سوڈان اور مراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے فیصلےکیے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روزقابض ریاست اسرائیل میں متعین متحدہ عرب امارات کے سفیر نے سفارت خانے کے قیام کا آغاز اسرائیل میں امارات کا جھنڈا لہراکر کیا جس کے بعد متحدہ امارات خلیجی عرب ریاستوں کا وہ پہلا ملک بن گیا کہ جس نے صہیونی ریاست کو تسلیم کرتے ہوئے اس سرزمین پر اپنا سفارت خانہ کھولا ہے۔
اس تقریب میں صہیونی نئے صدر اسحاق هرزوگ کی موجودگی میں یو اے ای کے سفیر محمد علی خاجا نے سفارت خانے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات میں تجارتی روابط کے فروغ اور دو طرفہ سرمایہ کاری میں اضافے کی شروعات ہو چکی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادیات، فضائی سفر، ٹیکنالوجی اور کلچر کے معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں معاہدہ ابراہیمی کے زریعے خلیج فارس کی عرب ریاستوں بحرین اور متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کا فیصلہ کیا تھا جس کےبعد سوڈان اور مراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے فیصلےکیے ۔
اس فیصلے کے بعد دبئی اور اسرائیل کے درمیان فضائی رابطہ بھی استوار ہو گئے ہیں جن میں کئی اسرائیلی شہریوں نے اس خلیجی ریاست کے سیاحتی دورے بھی کیے ہیں۔