(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی وزیراعظم پر سنگین مقدمات پر صہیونی ریاست کی عدلیہ میں اصلاحات کے حکومتی منصوبے کے خلاف حالیہ مظاہروں کے بعد یہ پہلی سماعت ہورہی ہے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف دھوکا دہی،اعتماد کی خلاف ورزی اور بدعنوانی مقدمے کی سماعت ایک بار پھر شروع ہوگئی ہے یہ، اسرائیل کی اکثریت کا ماننا ہے کہ نیتن یاہوعدالتوں کو کمزور کرنے اور عدالتی نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ ان کے مقدمے سے بچنے کا راستہ کھولا جا سکے۔
ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کواسرائیل میں ایک طویل سیاسی بحران میں مرکزی حیثیت حاصل رہی ہےجس نےاسرائیلیوں کو چارسال سے بھی کم عرصے میں پانچ بار انتخابات میں حصہ لینے پر مجبور کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت ایک ماہ کے طویل وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی ہے۔ نیتن یاہو پردھوکا دہی،اعتماد کی خلاف ورزی اور رشوت لینے کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔ان میں طاقتور میڈیا شخصیات اور امیر ساتھی شامل ہیں جبکہ وہ کسی غلط کام کی تردید کرتے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ان میں ہرانتخاب بنیادی طور پر نیتن یاہو کی حکمرانی کی اہلیت کے بارے میں ریفرنڈم تھا۔2021 میں مخالفین کے اتحاد کے ہاتھوں اقتدار سے محروم ہونے کے بعد نیتن یاہو قانونی مسائل کے باوجود گذشتہ سال کے آخرمیں وزیر اعظم کے طور پر واپس آئے تھے۔ اسرائیلی قانون کے مطابق وزیر اعظم کو مقدمے کی سماعت کے دوران میں مستعفی ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔