(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں حماس کی قید میں موجود مزید تین یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں، جس کے بعد اب صرف 21 یرغمالی زندہ بچے ہیں۔ یہ اعلان انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کے لیے اپنے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی حلف برداری کی تقریب کے دوران کیا۔
ٹرمپ نے کہا، "ہم نے بہت سست روی سے کام لیا کیونکہ ہم زیادہ سے زیادہ یرغمالیوں کو زندہ نکالنا چاہتے تھے، اور اس حوالے سے ہمارا کام اچھا رہا ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ "دو ہفتے قبل میرے پاس 10 یرغمالی آئے تھے، جنہوں نے مجھے دل سے شکریہ ادا کیا۔” (اگرچہ یہ ملاقات حقیقت میں دو ماہ قبل ہوئی تھی اور اس میں آٹھ سابق یرغمالی شامل تھے۔)
ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے ایک موقع پر آزاد ہونے والے یرغمالیوں سے پوچھا کہ غزہ میں اب کتنے افراد باقی ہیں۔ ان کے مطابق، "میں نے پوچھا کہ کتنے لوگ رہ گئے ہیں؟ انہوں نے کہا 59۔ میں نے کہا، ‘اوہ، یہ تو میری سوچ سے زیادہ ہے۔’ انہوں نے کہا، ‘صرف 24 زندہ ہیں۔’” ٹرمپ نے کہا کہ اب صرف 21 یرغمالی زندہ ہیں، اور یہ اعداد و شمار انہیں ایک ہفتہ قبل موصول ہوئے تھے۔
انہوں نے اس بات کی مزید تفصیل نہیں دی، البتہ یہ ضرور کہا، "یہ ایک بہت سنگین صورتحال ہے۔” غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا، جن میں سے اب بھی 58 افراد غزہ میں موجود ہیں، جن میں 34 کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے 18 مارچ کو دو ماہ کی جنگ بندی ختم کرتے ہوئے دوبارہ غزہ پر جارحیت شروع کی، جس کے دوران امدادی سامان کی فراہمی میں بہتری آئی تھی اور کچھ یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔
حماس کے حملے میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے اعداد و شمار کے مطابق 1,218 افراد ہلاک ہوئے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 18 مارچ سے جاری اسرائیلی بمباری میں کم از کم 2,507 افراد شہید ہو چکے ہیں، اور جنگ کے آغاز سے اب تک شہادتوں کی مجموعی تعداد 52,615 ہو چکی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں جاری اس تنازع نے لاکھوں افراد کی زندگیوں کو تباہ کیا ہے، اور 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ اور اسرائیل سے آنے والی ہولناک مناظر دنیا بھر کے انسانوں کو جھنجھوڑ رہے ہیں۔