(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) نیویارک ٹائمز کے چیف مبصر تھامس فریڈمین نے امریکی صدر جوبائیڈن اور سعودی حکمران محمد بن سلمان کو صیہونی ریاست کی جانب سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو آپ دونوں کو ایک ‘مفید بیوقوف’ کی طرح استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے چیف مبصر تھامس فریڈمین، جو امریکی صدر جو بائیڈن، مؤخر الذکر اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی دوستوں میں شمار کئے جاتے ہیں، نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکہ کی جانب سے کسی بھی مجوزہ معاہدے کو مسترد کیا ہے ۔
اپنے حالیہ ایک مضمون میں امریکی صدر جو بائیڈن اور بن سلمان کو مخاطب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ: ’’نیتن یاہو آپ دونوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے مفید احمقوں کی طرح استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے ، اس نسل پرست اور شدت پسند صیہونی وزیر اعظم کے لئے اپنے آپ کو مفید احمقوں میں تبدیل نہ ہونے دیں ، انھوں نے کہا کہ فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست ایک نسل پرست اور شدت پسند ریاست ہے جس کو ایک انتہا پسند حکومت چلا رہی ہے ایسی حکومت کے ساتھ تعلقات کا معمول پر آنا ناممکن ہے۔
انھوں نے زمینی حقائق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ: نیتن یاہو فلسطینیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہیں کریں گے اس لیے امریکہ اور سعودی عرب کو چاہیے کہ وہ مظولم فلسطینیوں کے لئے حقیقی اقدامات کا مطالبہ کریں جیسے کہ علاقے C کا حصہ دوبارہ فلسطینیوں کو منتقل کرنا، غیر قانونی صیہونی بستیوں کی تعمیرکے ساتھ سیٹلمنٹ چوکیوں کو قانونی حیثیت دینے اور دیگر نئی سیکیورٹی چوکیوں کے قیام کو روکنا۔ اس مطالبے کا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ ایک حل کو نافذ کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ اس طرح کے مطالبے سے نسل پرست شدت پسند نیتن یاھو کی حکومت ختم کی جاسکتی ہے جس کی قیادت نسل پرست انتہا پسند یمنی یہودیوں کے ایک گروپ کے ہاتھ میں ہے۔
فریڈمین کا کہنا ہے کہ "نیتن یاہو اور ان کے اتحادی یورپ میں غیر ملکی اور انتہا پسند جماعتوں کے ساتھ امریکی سفارتی حمایت کا متبادل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ فلسطینیوں کی زمین پر غیر قانونی صیہونی بستیوں کی تعمیر کی کوئی پرواہ نہیں کرتی ہیں۔” ان کا خیال تھا کہ اس وقت امریکہ میں امریکی سفارت کاروں، امریکی فوج اور یہودی تنظیموں کے لیے ضروری کردار اسرائیل کو اندرونی یہودی خطرے سے بچانا ہے جو نیتن یاہو حکومت میں واضح ہے، اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت اب امریکہ کےلئے قابل اعتماد اتحادی نہیں رہی ہے۔
فریڈ مین نے سعودی عرب اور اسرائیل کے ساتھ ممکنامعاہدے کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر آتے ہیں تو یہ عرب دنیا کے ساتھ غیر معمولی ہوگا جس کا نقصان براہ راست فلسطینی اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا: اس اسرائیلی حکمران اتحاد کو روکنا ضروری ہے، اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہ معاہدہ جو نیتن یاہو کو اسرائیلی سپریم کورٹ کو کچلنے، سعودی عرب کے ساتھ نارملائزیشن جیتنے، اور فلسطینیوں کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے تاکہ دائیں بازو کی کی جانب سے فلسطینیوں کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا: امریکہ کی جانب سے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی کوششوں کو رکنا چاہیے۔ یہ کوئی ڈیل نہیں ہے کہ بائیڈن کو ان کی میراث کا حصہ ہونا چاہیے اور نا ہی یہ کوئی ایسا معاہدہ ہے جو سعودی اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے لیے ایک مستحکم بنیاد بنے۔