(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) منگل کے روز جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ دنیا اس وقت براہِ راست اپنی اسکرینوں پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی افواج کے ہاتھوں نہتے محصور فلسطینیوں کا غزہ میں نسل کشی کا تماشہ دیکھ رہی ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل کی سیکریٹری جنرل، اگنیس کالامار نے تنظیم کی سالانہ رپورٹ کے دیباچے میں کہا:
"7 اکتوبر 2023 سے دنیا اپنی اسکرینوں پر براہِ راست وہ نسل کشی دیکھ رہی ہے جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے کی جا رہی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
"دنیا کی حکومتوں نے گویا بے بسی کے عالم میں یہ منظر دیکھا کہ کس طرح غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے ہزاروں فلسطینی مردوں، عورتوں اور بچوں کو قتل کیا، کئی نسلوں پر مشتمل خاندانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا، گھروں، زندگی کے ذرائع، اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔”
رپورٹ کے مشرقِ وسطیٰ سے متعلق حصے میں ایمنسٹی نے ایک بار پھر غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کے الزامات کو دہرایا۔
2024 کے اختتام پر بھی ایمنسٹی یہ الزام لگا چکی ہے، اور اپنے تازہ ترین تجزیے میں کہا کہ:
"ایمنسٹی کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کی نسل کشی کی کنونشن کے تحت ممنوعہ اقدامات کیے، جن کا مقصد غزہ میں فلسطینی عوام کو تباہ کرنا ہے، اور اسی وجہ سے یہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔”
رپورٹ میں خاص طور پر درج ذیل جرائم کی نشاندہی کی گئی ہے:
فرداً فرداً قتل کی وارداتیں
شہریوں کی جسمانی یا ذہنی سلامتی پر سنگین حملے
جبری بے دخلی اور جبری گمشدگی
ایسی جان بوجھ کر مسلط کی گئی زندگی کی خراب حالتیں، جن کا مقصد متاثرہ لوگوں کو جسمانی طور پر تباہ کرنا ہے
ٹرمپ کے انسانی حقوق پر حملوں پر انتباہ
ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت "قانونِ بین الاقوام اور انسانی حقوق کی اقدار پر براہ راست حملے” کر رہی ہے، جس سے دنیا بھر میں یہ رجحانات اور زیادہ تیز ہو گئے ہیں۔
اگنیس کالامار کے مطابق، ٹرمپ کے دوسری مدتِ صدارت کے ابتدائی 100 دنوں میں انسانی حقوق، اقوامِ متحدہ، اور بین الاقوامی قانون کے خلاف منظم اور کھلم کھلا حملے کیے گئے، جس کے خلاف دنیا کی دیگر حکومتوں کو مشترکہ مزاحمت کرنی چاہیے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ:
"آج دنیا کی کچھ طاقتور ترین قوتیں انسانی حقوق کے تصور کو ختم کرنے کے درپے ہیں، اور وہ عالمی نظام کو تباہ کرنا چاہتی ہیں، جو دوسری عالمی جنگ اور ہولوکاسٹ کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔”
ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق، سال 2024 میں مشرقِ وسطیٰ، سوڈان، یوکرین اور افغانستان سمیت کئی علاقوں میں انسانی حقوق کی شدید پامالیوں اور جنگوں نے لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو برباد کر دیا — اور ان میں سب سے زیادہ متاثر خواتین کے حقوق ہوئے۔
طاقتور حکومتیں مظالم کے خاتمے میں رکاوٹ
رپورٹ میں واضح طور پر امریکا، روس اور چین جیسی بڑی عالمی طاقتوں پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے کئی مواقع پر بین الاقوامی قوانین، غربت کے خاتمے اور امتیاز کے خلاف کوششوں کو "ناکام” بنانے میں کردار ادا کیا۔
کالامار کے مطابق:
"یہ غیر ذمے دار اور سزا دینے والے اقدامات کئی سالوں سے جاری ہیں، لیکن ٹرمپ کی واپسی سے ان کی شدت اور رفتار میں اضافہ ہو گا۔”
رپورٹ کا نتیجہ:
"طاقتور حکومتوں نے بارہا ایسے اقدامات کو روکنے کی کوششیں ناکام بنائیں، جو بڑے پیمانے پر مظالم کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے تھے۔”