(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) شمالی غزہ میں فلسطینی مجاہدین کے ہاتھوں مارے جانے والے والے سارجنٹ ایلان کوہن کو گذشتہ روز چند افراف کی موجودگی میں مقبوضہ بیت القدس کے ماؤنٹ ہرزل فوجی قبرستان میں دفن کردیا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والا 20 سالہ ایلان کوہن دو روز قبل غزہ کے شمالی علاقے جبالیہ کیمپ میں القسام بریگیڈ کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا تھا۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایلان کوہن اکیلا سپاہی تھا جس نے ہائی اسکول کے بعد ارجنٹائن سے اسرائیل ہجرت کی اور ہار براچا میں ہیسڈر یشیوا میں تعلیم حاصل کی، جس کے بعد اس نے غیر قانونی صیہونی ریاست کی نام نہاد فوج میں شمولیت اخیتار کی۔
ایلان کوہن کی ہلاکت کے بعد مقبوضہ بیت القدس کی علاقائی کونسل کے سربراہ یوسی ڈگن نے فیس بک پر مردہ فوجی کے حوالے سے اپنے پیغام میں دیگر صیہونیوں کو اس کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے کہا کہ وہ کوہن کے ساتھ ان کی آخری آرام گاہ پر جائیں: "اپنی زندگی میں، وہ ایک ہیرو تھا – ایک بہادر شخص جس نے اپنا وطن، اپنے خاندان، اپنے دوستوں اور اپنے ماحول کو چھوڑ دیا، اور ارجنٹینا سے حقیقی وطن، اسرائیل کی سرزمین پر ہجرت کی اور نہ صرف تصادفی طور پر، بلکہ
اسرائیلی کے قلب میں یہودی آباد کاری کے اگلے خطوط پر واقع یشیوا کے پاس، تورات سیکھنے اور پیرا ٹروپرز بریگیڈ میں شامل ہونے کے لیےہجرت کی۔ ”
تاہم اپیل کے باوجود صیہونیوں نے اس کی آخری رسومات میں شرکت سے یہ کہ کر انکار کردیا کہ وہ یہودی ہی نہیں تھا۔
اور یوں غیرقانونی غاقب ریاست کے لئے مرنے والے ایلان کوہن کو چند افراد کی نوجودھی میں مقبوضہ بیت القدس کے ماؤنٹ ہرزل فوجی قبرستان میں دفن کردیا گیا۔