(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) کراچی کے ایک نجی اسکول ناصرہ پبلک اسکول کی کورنگی برانچ میں غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کا جھنڈا بچوں کے ہاتھ میں تھما نے کا معاملہ سوشل میڈیا پر شدت اختیار کر گیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے نا صرف نجی سکول میں بچوں کے ہاتھ میں اسرائیلی جھنڈا تھمانے کو ملکی پالیسوں سے انحراف قرار دیا ہے بلکہ اسکول انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اس واقعے کے بعد بین ناصرہ سکول کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کرنے لگا۔ فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے ٹوئٹر پر بات کی نشاندہی کی اور حکومتی اداروں سے اس بات کا نوٹس لینے کی درخواست کی۔
یہ کراچی کورنگی میں ناصرہ اسکول میں ایک تقریب کی تصاویر ہیں جہاں اسکول انتظامیہ کی نا اہلی اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا لیکن یہاں اسکول کے بچوں کو اسرائیلی جھنڈا گھمایا گیا ہے۔ حکومت اور ادارے نوٹس لیں۔ pic.twitter.com/6F3OBuMX1T
— Dr.Sabir Abu Maryam (@DrSabirplf) March 8, 2023
کراچی کے ایک نجی تعلیمی ادارہ ناصرہ اسکول میں غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کا جھنڈا بچوں کو تھمانےکے معاملہ پر حکومت اور محکمہ تعلیم کی خاموشی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ کیا پاکستان میں اسرائیل کے لئے سرگرمیوں میں حکومت پشت پناہی کر رہی ہے؟
قائد اعظم کے مطابق اسرائیل ناجائز ریاست ہے۔ pic.twitter.com/g8xa71EkM1— Dr.Sabir Abu Maryam (@DrSabirplf) March 11, 2023
دوسری جانب سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے باوجود اسکول انتظامیہ نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے یہ کام ’مسئلہ فلسطین پر شعور اجاگر کرنے کے لیے کیا تھا۔‘
ٹوئٹر پر محمد خُبیب ہادی نامی صارف نے لکھا: یہ کراچی کورنگی میں ناصرہ سکول میں ایک تقریب کی تصاویر ہیں جہاں سکول انتظامیہ کی نا اہلی اور مجرمانہ غفلت کی وجہ سے اسکول کے بچوں کو اسرائیلی جھنڈا تھمایا گیا۔‘
ناصرف پاکستان کی حکومت بلکہ عوام بھی پاکستان فلسطینی عوام اور فلسطینی کاز کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے آئے ہیں بلکہ اسرائیل کی فلسطینوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی پاکستان کی جانب سے ہمیشہ پرزور مذمت کی جاتی رہی ہے جس سے معاملے پر پاکستانی عوام کا جذباتی لگاؤ کی عکاسی ہوتی ہے۔
ان حالات میں جب پاکستان کی حکومت کا اسرائیل سے متعلق دو ٹوک موقف ہے اسرائیل کا جھنڈا اسکول کے طالب علموں کے ہاتھوں میں تھمانا ایک ایسا غیر معمولی واقع تھا جس پر کھلے عام تنقید کی گئی۔
بظاہر اسی تنقید اور سامنے آنے والی نا قابل تردید تصاویر کے بعد انتظامیہ نے یہ تو تسلیم کر لیا کہ اسرائیلی جھنڈا لہرایا گیا لیکن ایک مہبم اور کمزور موقف پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ عالمی سطح پر تعلیمی اداروں میں طالب علموں کو دنیا کے ممالک کے متعلق شعور کے لیے اقوام متحدہ کے ماڈل یونائیٹڈ نیشنز یا ایم یو این کی ایک تقریب میں فلسطین کیس کے متعلق بچوں میں آگاہی کے لیے اسرائیل کا جھنڈا لگایا گیا تھا۔
معروف اخبار انڈپینڈنٹ اردو نے بھی اس خبر کو شائع کیا اور اس حوالے سے محکمہ تعلیم سندھ کے ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ کی رجسٹرار رفیعہ ملاح کا موقف لیاجس میں انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس بات تصدیق کی کہ ’اسکول میں اسرائیل کا جھنڈا لگایا گیا تھا۔‘ رفیعہ ملاح کے مطابق ’سکول میں ماڈل یونائیٹڈ نیشنز یا ایم یو این کے تحت ایک تقریب میں نہ صرف اسرائیل کا جھنڈا لگایا گیا تھا، بلکہ متعدد ممالک کے جھنڈے طالب علموں کو دے کر ان ممالک کی جانب سے دلائل دینے کی ایک سرگرمی منعقد کی گئی تھی۔‘
رفیعہ ملاح کے مطابق ’ہمارے محکمے کو جیسے ہی معلوم ہوا تو ہم نے انتظامیہ سے رابطہ کیا اور تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ اسکول انتظامیہ نے جان بوجھ کر نہیں، مگر ماڈل یونائیٹڈ نیشنز یا ایم یو این کے تحت رکھی گئی ایک سرگرمی میں بچوں کی آگاہی کے لیے نہ صرف اسرائیل بلکہ مخلتف ممالک کے جھنڈے لگائے۔‘
ان کے مطابق ’یہ ایک تعلیمی سرگرمی تھی۔ اس لیے ہم نے اسکول انتظامیہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔‘
اسکول انتظامیہ کے مطابق ’حال ہی میں ناصرہ سکول کورنگی ٹاؤن میں ایک ایم یو این منعقد ہوا۔ جس میں 30 ممالک کی نمائندگی کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ مختلف موضوعات پر بنائی گئی 15 کمیٹیز کے لیے 391 وفود نے شرکت کی۔‘
خط کے مطابق: ’کچھ لوگوں نے اعتراض کیا کہ جب پاکستان اسرائیل کو تسلیم ہی نہیں کرتا تو ایم یو این میں اسرائیل کا جھنڈا کیوں لگایا گیا؟ تو اس کا جواب ہے کہ اس تقریب میں لگائے گئے 32 ممالک کے جھنڈوں میں اسرائیل کا جھنڈا بھی شامل تھا۔‘
واضح رہے کہ پاکستان نظریاتی بنیادوں پر اسرائیل کو غاصب اور ناجائز ریاست قرار دیتا ہے اور اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو مقبوضہ فلسطین کے حق میں نہ صرف صیہونی ریاست اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ اپنے شہریوں کو اسرائیل جانے سے قانونی طور پر منع کرنے کے لیے پاکستانی پاسپورٹ پر یہ عبارت بھی درج کی ہوئی ہے۔ ’یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کار آمد ہے۔‘