غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو شدید فوجی قلت، فوجی غزہ جانے سے انکاری، نیتن یاہو پر اندرونی دباؤ میں اضافہ
(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج کو غزہ پر جاری جنگ کے باعث تقریباً 20,000 فوجیوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مذہبی یہودی (حریدیم) نوجوانوں کی فوج میں شمولیت کی کوششیں ناکام رہی ہیں، جبکہ جنگ کی طوالت نے موجودہ فوجی نظام کو بھی تھکا دیا ہے۔
فوجی قلت کا سامنا کرتے ہوئے، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج نے ایک نیا عسکری حکم جاری کیا ہے جس کے تحت باقاعدہ سروس مکمل کرنے والے اہلکاروں کو مزید چار ماہ کی اضافی خدمت پر مجبور کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ کئی ریزرو فوجی مسلسل 500 دن سے زائد عرصے سے میدان جنگ میں موجود ہیں، جو فوجی دباؤ کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
اس صورتحال پر اسرائیلی اپوزیشن کے رہنما یائر لاپید نے حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت، مذہبی طبقے کو فوج میں شامل کرنے کے بجائے، سارا بوجھ ریزرو فوجیوں پر ڈال رہی ہے۔ لاپیڈ نے خبردار کیا: "جو لوگ خدمت نہیں دیں گے، انہیں ریاست کی طرف سے ایک شیکل (اسرائیلی کرنسی) بھی نہیں دیا جائے گا۔”
دوسری جانب، جنگ میں مسلسل نقصانات اور حماس کے ہاتھوں ہونے والی مزاحمتی کارروائیوں نے اسرائیلی فوجیوں کے حوصلے پست کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے متعدد فوجی دوبارہ غزہ میں جانے سے انکار کر رہے ہیں۔ وہ حماس کے مجاہدین کی طرف سے گھات لگا کر کیے جانے والے حملوں کا سامنا کرنے سے خوفزدہ ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں اسرائیلی فوج پانچ مرتبہ "قبضے” کا اعلان کر چکی ہے، لیکن وہاں پھر بھی مجاہدین کی کارروائیاں جاری ہیں۔
فلسطینی امور کے ماہر محقق محمد ہلسہ کے مطابق، اسرائیلی فوجی ہلاکتیں اب خود صیہونی معاشرے میں دو رخ پیدا کر رہی ہیں — ایک جانب جنگ مخالف آوازیں تیز ہو رہی ہیں، جبکہ دوسری جانب دائیں بازو کی شدت پسند جماعتیں نیتن یاہو کو سستی اور ناکامی کا ذمے دار قرار دے رہی ہیں۔
ہلسہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو ان مزاحمتی کارروائیوں کو اس بیانیے کے لیے استعمال کر رہے ہیں کہ "مشن مکمل نہیں ہوا” تاکہ جنگ جاری رکھنے کا جواز پیدا کیا جا سکے اور کسی بھی ممکنہ جنگ بندی یا سیاسی حل سے بچا جا سکے۔ اس کا مقصد دائیں بازو کی حکومت کو بچانا اور اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے دباؤ سے بچنا ہے۔
ہلسہ مزید بتاتے ہیں کہ صیہونی میڈیا بھی اب اپنی فوج کی سست پیش قدمی اور ناکافی عسکری طاقت کے استعمال پر سوالات اٹھا رہا ہے۔ اس وجہ سے یہ بحث چھڑ چکی ہے کہ آیا مزید جارحانہ طاقت کا استعمال کیا جائے یا موجودہ حکمتِ عملی پر نظرثانی کی جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج اپنے نقصانات کا جواز پیش کرنے کے لیے غزہ میں اپنی موجودگی کو مزید بڑھا سکتی ہے، لیکن دائیں بازو کی قوت کے فلسفے میں نرمی یا تبدیلی کا امکان نہایت کم ہے۔