(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں کیپٹل جیوش میوزیم کے قریب فائرنگ کے ایک واقعے میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے سفارت خانے کے دو اہلکار ہلاک ہو گئے۔ سفارت خانے نے ہلاک ہونے والوں کی شناخت یارون لِسچنسکی اور سارہ ملگرام کے طور پر کی ہے، جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے منسلک تھے اور جلد شادی کے خواہاں تھے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یہ دونوں اہلکار مقامی وقت کے مطابق رات 9 بجے ایک تقریب سے واپس جا رہے تھے۔ یہ تقریب نوجوان سفارت کاروں کے اعزاز میں منعقد کی گئی تھی۔ بین الاقوامی خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کے مطابق لِسچنسکی کے پاس جرمن شہریت بھی تھی۔
پولیس نے 30 سالہ مشتبہ حملہ آور الیاس روڈریگیز کو موقع پر حراست میں لے لیا، جو امریکی ریاست الی نوائے کے شہر شکاگو سے تعلق رکھتا ہے۔ پولیس کے مطابق واقعے کے وقت مشتبہ شخص میوزیم کے باہر بار بار چکر لگا رہا تھا اور پھر چار افراد کے ایک گروپ پر فائرنگ کر دی، جس میں دو افراد جاں بحق ہو گئے۔ حراست کے دوران وہ بلند آواز میں نعرہ لگاتا رہا: "فلسطین کو آزادی دو!”
پولیس چیف پامیلا اسمتھ نے کہا کہ فی الحال یہ حملہ نسلی یا دہشت گردی پر مبنی معلوم نہیں ہوتا، تاہم ایف بی آئی اس واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے۔ میٹروپولیٹن پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، حملہ آور نے دستی ہتھیار سے قریب سے فائرنگ کی۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کا ردعمل
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون ساعار نے اس واقعے کو "عالمی سطح پر صیہونیوں اور یہودیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کا نتیجہ” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ اشتعال انگیزی 7 اکتوبر 2023 کے بعد مزید شدت اختیار کر چکی ہے۔ ساعار نے یورپی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں پر الزام عائد کیا کہ ان کے بیانات اور اقدامات "دہشت گرد عناصر” کو حوصلہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کئی ممالک نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو "غیر متناسب” قرار دیا ہے، جو ان کے بقول "شدت پسند قوتوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے”۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے کہا: "سماجی دشمنی ایک برائی ہے، جس کا ہر جگہ مقابلہ ہونا چاہیے۔”
انسانی بحران، اور بےحسی کا عالم
تاہم، مبصرین اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے خود جس درجے کی بربریت کا مظاہرہ کیا ہے، اس کے آگے ایک واقعے کی سنگینی محدود نظر آتی ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے جاری صیہونی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں 1,73,000 سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔
10 ہزار سے زائد افراد لاپتہ، اور 23 لاکھ انسان بے گھر ہو چکے ہیں۔ لاکھوں افراد بھوک، بیماری اور بدترین محاصرے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ عالمی طاقتیں مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
تاریخ کا سوال اور عالمی ضمیر
یہ ایک بنیادی سوال ہے جو تاریخ آج پوچھ رہی ہے کیا وہ ریاست جو معصوم بچوں، خواتین، بوڑھوں اور نہتے شہریوں کا قتل عام کر رہی ہے، خود کو مظلوم کہنے کا حق رکھتی ہے؟
اور کیا فلسطینی نسل کشی کو بین الاقوامی قانون کی کسی شق میں جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟ آج پوری دنیا میں انصاف پسند عوام کے دل سے ایک ہی صدا بلند ہو رہی ہے:
"فلسطین کو آزادی دو، ظلم بند کرو، اور انسانیت کو زندہ رہنے دو!”