(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) الشیخ جراح سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی کے معاملے پر ہی رواں برس مئی میں فلسطینیوں اور غیر قانونی صیہونی آبادکاروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں اوراسرائیلی سپریم کورٹ کے باہر درجنوں افراد نےالشیخ جراح کے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیلی آبادکاری کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔
ذرائع کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں آج الشیخ جراح کے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے حوالے سےاسرائیلی سپریم کورٹ میں سماعت کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا یہ جگہ فلسطینیوں سے خالی کرائی جائے یا پھر اس مقام پر فلسطینی پہلے کی طرح رہائش پذیر رہیں گے۔
ماہ مئی میں الشیخ جراح کے علاقے سے فلسطینیوں کی ممکنہ بے دخلی کے مدعے پر شروع ہونے والی کشیدگی مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصیٰ کے احاطے تک پھیل گئی تھی، جس کے بعد اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا تھا۔
الشیخ جراح سے تعلق رکھنے والے چارفلسطینی خاندانوں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں اس معاملے پر اپیل کی درخواست دی تھی۔ اس سے قبل مقامی مجسٹریٹ اور ضلعی عدالتوں نے ان کے گھروں کو یہودی آبادکاروں کی ملکیت قرار دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی عدالتی نظام عمومی طور پر عدالتی فیصلے کے بعد صرف ایک اپیل کا حق دیتا ہے۔ چوں کہ مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف یہ خاندان پہلے ہی ضلعی عدالت میں اپیل دائر کرا چکے ہیں، اس لیے سب سے پہلے سپریم کورٹ یہ طے کرے گی کہ آیا ان خاندانوں کو اس بابت کوئی استثنیٰ دیا جائے۔