(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطین کے محکمہ شہری دفاع نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ میں ایندھن کی شدید قلت کے باعث اس کی امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والی گاڑیوں کا بڑا حصہ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے، جس سے ہنگامی سروسز بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
شہری دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ صرف ایندھن ہی نہیں، بلکہ بجلی پیدا کرنے والے جنریٹرز اور ہسپتالوں میں ضروری آکسیجن فراہم کرنے والے آلات کی بھی شدید قلت ہے۔ اس صورتحال نے طبی مراکز اور ریسکیو خدمات کو مکمل بحران کا شکار بنا دیا ہے۔
محکمے نے غزہ کی اس المناک صورتحال کا مکمل ذمہ دار غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جاری جارحیت، سخت محاصرہ اور تمام تر امدادی راستوں کی بندش کے نتیجے میں مقامی آبادی کی مشکلات ناقابلِ برداشت ہو چکی ہیں۔
قابلِ ذکر ہے کہ اپریل کے آخر میں بھی محکمہ شہری دفاع نے جنوبی غزہ میں فائر بریگیڈ، ایمبولینس اور دیگر امدادی گاڑیوں کے لیے مخصوص ایندھن ختم ہونے کی وارننگ دی تھی، جہاں 12 میں سے 8 گاڑیاں بند پڑی تھیں۔
محکمے نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (OCHA) اور دیگر بین الاقوامی انسانی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں، غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کو کھلوائیں اور ایندھن و دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی یقینی بنائیں تاکہ امدادی ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔
غزہ پر غیر قانونی صیہونی ریاست کا محاصرہ اب 580 دنوں پر محیط ہو چکا ہے، جس دوران بے رحمانہ بمباری، وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی اور نہ تھمنے والی خونریزی نے ہزاروں شہریوں، بالخصوص خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 52,653 فلسطینی شہید اور 118,897 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور کم عمر بچوں کی ہے۔