(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین کے محصور غزہ شہر پر ایک بار پھر وسیع پیمانے پر فضائی حملے کیے ہیں، جن میں درجنوں فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ عبرانی روزنامہ معاریف کے مطابق، ان حملوں کا مقصد غزہ میں ممکنہ زمینی یلغار کی تیاری ہے، جسے "آپریشن گیڈون ویگنز” کے کوڈ نام سے جانا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صیہونی فضائیہ نے 100 سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا، جن میں وہ علاقے شامل تھے جنہیں صیہونی حکام حماس اور اسلامی جہاد سے منسلک بتاتے ہیں۔ یہ بمباری غزہ کے بنیادی ڈھانچے، شہری املاک، مبینہ مزاحمتی ٹھکانوں، سرنگوں، رہائشی مکانات اور دیگر اہداف پر کی گئی، جس سے وسیع تباہی اور جانی نقصان ہوا۔
صیہونی فوجی ذرائع کے مطابق، یہ حملے نہ صرف حماس کی عسکری صلاحیت کو کمزور کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں بلکہ زمینی حملے سے قبل علاقے کو "صیہونی گرفت” میں کرنے کی حکمتِ عملی کا حصہ بھی ہیں۔ اس منصوبے کے تحت غزہ کے جنوبی علاقوں، بالخصوص رفح، میں زمینی افواج کو فضائی اور توپ خانے کی بھرپور مدد حاصل ہے۔ بتایا گیا ہے کہ زمینی دستوں کو فضائی کمک چند منٹوں میں فراہم کی جا رہی ہے۔
یدیعوت آحارونوت اخبار کے مطابق، صیہونی سیکیورٹی ادارے اس وقت غزہ کی مکمل ناکہ بندی اور اس پر ممکنہ قبضے کے لیے عسکری تیاریاں تیز کر چکے ہیں۔ ان کی منصوبہ بندی میں فلسطینی شہریوں کی بڑے پیمانے پر جبری نقل مکانی شامل ہے، جیسا کہ "آپریشن گیڈون ویگنز” کے اہداف میں درج ہے۔
5 مئی 2025 کو صیہونی ریاست نے اس وسیع حملے کی منظوری دی، جس میں غزہ کے تمام علاقوں پر کنٹرول قائم کرنے اور فلسطینی مزاحمت کو کچلنے کی کوشش شامل ہے۔ دفاعی وزیر یسرائیل کاٹز کی سربراہی میں فضائیہ، بحریہ اور توپ خانہ مربوط انداز میں اس آپریشن کو انجام دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان حملوں کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے، تاہم صیہونی ریاست کی سیاسی قیادت ان حملوں کو "دفاعی اقدامات” کے طور پر پیش کر رہی ہے، جبکہ زمینی حقائق اس سے مختلف کہانی بیان کرتے ہیں۔