(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) متنازع یہودی بستیوں میں دوبارہ آباد کاری علاقائی اور بین الاقوامی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانے، مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے پیش کردہ عرب امن اقدام پر مبنی سیاسی حل کی راہوں میں رکاوٹ ہے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی پارلیمنٹ (کنیسٹ ) کی جانب سے ترمیمی بل کی منظوری دی گئی ہے جس میں 2005ء میں منظور کردہ ایک قانون کو منسوخ کردیا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت شمالی غرب اردن کی کچھ یہودی کالونیوں کو غیرقاونی قرار دے کرانہیں خالی کرایا تھا مگر نئے ترمیمی بل میں ان کالونیوں کو دوبارہ آباد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی ریاست کے شمالی مغربی کنارے کے علاقوں میں دوبارہ آبادکاری کی اجازت دینے کے فیصلے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے تمام بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے شمالی علاقوں میں متنازع یہودی بستیوں میں دوبارہ آباد کاری علاقائی اور بین الاقوامی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانے، مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے پیش کردہ عرب امن اقدام پر مبنی سیاسی حل کی راہوں میں رکاوٹ ہے۔ اس طرح کے یک طرفہ اقدامات فلسطینی ریاست کے قیام کی،سنہ 1967ء کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے تصورکو نقصان پہنچانے کا باعث بنیں گے۔