(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب شدت پسند صیہونی رہنما نے مسجد اقصیٰ کے باب دمشق پر صیہونی ریاست کے جھنڈے کے ساتھ اشتعال انگیز مارچ کیا ، صیہونی پولیس نے جھڑپوں میں صرف فلسطینوں کو گرفتارکیا۔
تفصیلات کے مطابق فلسطینی اور اسرائیلیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب اسرائیلی بائیں بازو کی شدت پسند جماعت عظمہ یہودی پارٹی (Otzma Yehudit) کے رہنما بین گوویرنے اسرائیلی پرچم اور اپنے درجنوں حمایتوں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ کے باب دمشق پہنچنے کی کوشش کی ، باب دمشق فلسطینیوں کے زیر استعمال ہے اور یہاں اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔
بین گوویر اور اس کے ساتھیوں نے فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بازی کی جس پر فلسطینیوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا جس کو روکنے کیلئے اسرائیلی پولیس نے صوتی بم اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے درجنوں فلسطینیوں کو گرفتارکرلیا۔
واضح رہے کہ بین گوویر کی جانب سے باب دمشق پرمارچ بہ طور احتجاج کیا گیا تھا، اسرائیلی پولیس کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں گذشتہ اشتعال انگیز جھڑپوں جس کا اختتام غزہ سے مزاحمتی تحریک حماس کےساتھ شدید جنگ کی صورت میں ہوا تھا جس کے نتیجے میں غزہ میں 67 بچوں 36 خواتین سمیت 250 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے اور اسرئیل کو بھی کروڑوں ڈالر کا نقصان اٹھانہ پڑا تھا جبکہ حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ اگراب مسجد اقصیٰ پر صیہونی شرپسندوں کی جانب سے دھاوے بولے گئے تو نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا ، کسی بھی ممکناء خطرات سے بچنے کیلئے اسرائیلی پولیس نے اسرائیل کی انتہائی بائیں بازو کی شدت پسند جماعت عظمہ یہودی پارٹی (Otzma Yehudit) کے رہنما بین گوویر کے حرم قدس جانے پر پابندی عائد کردی تھی جس کے خلاف بہ طور احتجاج بین گوویر نے مسجد اقصیٰ پر جانے کی کوشش کی ۔