(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کا ٹیکس ٹرانسفر کرنا مالی تنگی کے شکار فلسطینیوں کے لیے فنڈنگ کا ایک اہم ذریعہ ہے لیکن اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کی دونوں جانب سے کشیدگی میں شہید ہونے والے ہزاروں افراد کے خاندان کو وظیفہ دینے پر فنڈز روک رکھے ہیں۔
ذرائع کے مطابق صہیونی ریاست کے وزیردفاع بینی گینٹز کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق دو روز قبل فلسطینی اتھارٹی کے صدرمحمود عباس کی تل ابیب میں بینی گینٹز کی رہائش گاہ پرہونے والی ملاقات کے بعد اسرائیل نے اعتماد سازی کے اقدامات (سی بی ایم) سمیت ٹیکس کی رقم فلسطینی اتھارٹی کو ٹرانسفر کرنے کی منظوری دےدی ہے۔
اسرائیل کا ٹیکس ٹرانسفر کرنا مالی تنگی کے شکار فلسطینیوں کے لیے فنڈنگ کا ایک اہم ذریعہ ہے لیکن اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کی دونوں جانب سے کشیدگی میں شہید ہونے والے ہزاروں افراد کے خاندان کو وظیفہ دینے پر فنڈز روک لیے ہیں اور الزام عائد کیا ہےکہ اس رقم سے دہشت گردی میں اضافہ ہوگا دوسری جانب فلسطین کا کہنا ہے کہ اس سے ضرورت مند خاندانوں کی مدد کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل فلسطینی اتھارٹی سے 1990ء میں طے پانے والے عبوری امن معاہدے کی مد میں ہزاروں ڈالرز ٹیکس وصول کرتا آرہا ہےاور فلسطینی آبادی کو کنٹرول کر رکھا ہے ساتھ ہی اپنی پالیسی کے ذریعے ہزاروں فلسطینی سے رہائشی ہونے کا درجہ بھی چھین کر مقبوضہ علاقوں میں ان کی آزادی اور نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔